دوسری روایت میں فرمایا۔ میں ہی وہ محل کی آخری اینٹ ہوں اور میں ہی خاتم النبیین ہوں اور آپ کی امت آخری امت ہے۔
کیونکہ آپ نے فرمایا ہے: ’’انا اخر الانبیاء وانتم اخر الامم (ابن ماجہ ص۲۹۷، صحیح ابن خزیمہ، مستدرک حاکم)‘‘ {میں آخری نبی ہوں اور تم آخری امت ہو۔}
نیز فرمایا: ’’لا نبی بعدی ولا امۃ بعد کم (مسند احمد ج۲ ص۳۹۱ حاشیہ)‘‘ {میرے بعد کوئی نیا نبی نہیں اور تمہارے بعد کوئی نئی امت نہیں۔}
اور ایک روایت میں فرمایا: ’’لا امۃ بعد امتی (معجم الکبیر ج۱۸ ص۳۰۴، بیہقی)‘‘ {میری امت کے بعد کوئی امت نہیں۔}
اسی طرح امت محمدیہ علی صاحبہا الصلوٰۃ والسلام کا عقیدہ ہے کہ جہاد قیامت تک باقی رہے گا اور یہ عبادات میں سے افضل ترین عبادت اور حسنات میں سے اعلیٰ ترین نیکی ہے۔ نیز ان کا عقیدہ ہے کہ دنیا کا کوئی شہر اور کوئی بستی رسول اﷲﷺ کے مولد مکہ مکرمہ اور رسول اﷲﷺ کے مدفن مدینہ منورہ کے ہم پلہ نہیں اور دنیا کی کوئی مسجد، مسجد حرام، مسجد نبوی اور مسجد اقصیٰ کے ہم پایہ نہیں اور نہ ان سے منزلت ومرتبہ میں بڑھ سکتی ہے۔ یہ تو ہیں مسلمانوں کے عقائد۔ لیکن قادیانیوں کے عقائد یہ ہیں۔
ذات خداوندی، مرزائی عقائد کی رو سے
اﷲتعالیٰ روزہ رکھتا ہے اور نماز پڑھتا ہے، سوتا ہے اور جاگتا ہے، لکھتا ہے اور دستخط کرتا ہے، یاد رکھتا ہے بھول جاتا ہے، مجامعت کرتا ہے اور جنتا ہے۔ اس کا تجزیہ ہوسکتا ہے، اسے تشبیہ دی جاسکتی ہے اور اسی کی تجسیم جائز ہے۔ (العیاذ باﷲ)
چنانچہ قادیانی نبی مرزاغلام احمد قادیانی کہتا ہے۔ مجھ پر وحی نازل ہوئی۔ ’’قال لی اﷲ انی اصلی واصوم اشہر وانام‘‘ مجھے اﷲ نے کہا کہ میں نماز بھی پڑھتا ہوں اور روزے بھی رکھتا ہوں۔ جاگتا بھی ہوں اور سوتا بھی۔ (البشریٰ حصہ دوم ص۷۹)
یہ ہے مرزائی عقیدہ اور قادیانی نبی کی وحی والہام، مگر وہ کلام حق جسے الہ الحق نے نبی برحق پر بذریعہ رسول امین نازل کیا وہ یوں ہے۔ ’’اﷲ لا الہ الا ھو الحی القیوم لا تاخذہ سنۃ ولا نوم لہ ما فی السموت وما فی الارض من ذالذی یشفع عندہ