کا اپنا عقیدہ تھا۔ میں نے صرف مرزاقادیانی کے ان الفاظ پر (خواہ انہوں نے کسی رنگ میں لکھے) اعتراض کیا تھا کہ: ’’صحیح مسلم کی حدیث میں یہ لفظ موجود ہے کہ حضرت مسیح جب آسمان سے اتریں گے تو ان کا لباس زرد ہوگا۔‘‘
ہمارا عقیدہ
ہم بے شک صحیح مسلم میں ایسی حدیث موجود مانتے ہیں جس کا معنی علمائے سلف اور مجددین امت کے نزدیک یہی ہے کہ مسیح آسمان سے نازل ہوگا اور وہ حدیث وہی ہے جو آپ نے اپنے رسالہ کے ص۱۵ پر درج کی ہے اور اس کی تشریح بھی ہمارے نزدیک وہی ہے جو آپ نے خود تحریر فرمائی ہے۔ لیکن اس کے باوجود ہم واشگاف الفاظ میں اعلان کرتے ہیں کہ صحیح مسلم میں یہ لفظ ہرگز ہرگز نہیں ہے کہ مسیح آسمان سے نازل ہوگا اور ببانگ دہل اعلان کرتے ہیں کہ مرزاقادیانی نے صحیح مسلم کی طرف ’’آسمان‘‘ کا لفظ منسوب کر کے غلط بیانی کا ارتکاب کیا ہے جس کو آپ دونوں حضرات دبی زبان سے تسلیم کر چکے ہیں۔
نوٹ: احادیث میں مسیح کے نزول کے لئے آسمان کا لفظ ہے یا نہیں جھوٹ نمبر۹ کی بحث میں ملاحظہ فرمائیے۔
حاصل کلام حاصل کلام یہ ہے کہ میں نے تحریف اور جعلسازی نہیں کی۔ بلکہ آپ اپنے نبی پر سنگین اعتراض سے بوکھلا گئے ہیں اور ان کی پوزیشن صاف کرنے کے لئے انہیں کے کلام میں لایعنی تاویلات کر رہے ہیں اور الزام مجھ کو دے رہے ہیں ؎
انہوں نے خود غرض شکلیں کبھی دیکھی نہیں شاید
وہ جب آئینہ دیکھیں گے تو ہم انہیں بتادیں گے
پانچواں جھوٹ
مرزاقادیانی (انجام آتھم ص۲۹۶،۲۹۷، خزائن ج۱۱ ص۲۹۶،۲۹۷) پر تحریر کرتے ہیں کہ: ’’احادیث میں فرمایا گیا ہے کہ امام مہدی کو کافر ٹھہرایا جائے گا۔‘‘ کسی قادیانی میں جرأت ہے تو احادیث صحیحہ سے یہ مضمون ثابت کرے۔ وگرنہ مرزاقادیانی کے غلط گو ہونے کا اقرار کرے۔
لاہوری مجیب
لاہوری مجیب اس مقام پر بے حد پریشان ہے۔ احادیث میں اسے یہ مضمون نظر نہیں