۵… مختلف اسلامی ملکوں نے بھی پاکستان کی تقلید کرتے ہوئے قادیانیوں کو کافر قرار دے دیا۔
۶… ۱۹۸۴ء میں آئین پاکستان میں بعض ترامیم پر ملک میں مختلف طبقات کی طرف سے احتجاج ہوا کہ ان ترامیم سے قادیانیوں کو فائدہ نہ پہنچے۔ صدر مملکت پاکستان جنرل محمد ضیاء الحق نے اپنی تقریر میں اور وزیر اطلاعات جناب راجہ ظفر الحق نے مجلس شوریٰ میں غیر مبہم الفاظ میں اعلان کیا کہ: ’’قادیانی کافر تھے، کافر ہیں اور کافر ہی رہیں گے۔‘‘ صدر مملکت نے شکوک اور شبہات کے ازالہ اور قانونی سقم کو دور کرنے کے لئے نیا آرڈیننس بھی نافذکر دیا گیا۔ جس سے ۱۹۷۳ء کے آئین میں قادیانیوں کے کافر قرار دینے والے قانون کو تحفظ بھی مل گیا۔
۷… اگست وستمبر ۱۹۸۲ء میں جنوبی افریقہ کے دار الخلافہ کیپ ٹاؤن کی ایک انگریز عدالت میں قادیانیوں کے لاہوری گروپ نے اپنے مسلمان ہونے کا دعویٰ دائر کیا۔ جس پر انگلستان سے بھی علماء کا ایک وفد علامہ خالد محمود پی۔ایچ۔ڈی کی قیادت میں اس مقدمہ کے لئے پیش ہوا۔ اسی طرح پاکستان سے بھی آٹھ علماء اور وکلاء پر مشتمل ایک وفد اس مقدمہ کی پیروی کے لئے کیپ ٹاؤن گیا۔ الحمدﷲ! ستمبر ۱۹۸۲ء کو کیپ ٹاؤن کی انگریز عدالت نے بھی مقدمہ کی مکمل سماعت کے بعد قادیانیوں کی تمام قسموں (احمدیوں، لاہوریوں) کو کافر اور دائرہ اسلام سے خارج قرار دے دیا۔
مسئلہ ختم نبوت کے تقاضے
ختم نبوت کے عظیم عقیدے کے تحفظ کے لئے خصوصاً سربراہان ممالک اسلامیہ عالم اسلام کے حکام اور علماء کرام کو سختی سے قادیانیوں کی کاروائیوں پر کڑی نظر رکھنی چاہئے اور انبیائ، خلفائ، صحابہ، امہات المؤمنین بنات النبیؐ، جنت المعلیٰ، جنت البقیع کے مقدس ناموں کے استعمال سے قادیانیوں کو سختی سے منع کیا جائے اور ان کی عبادت گاہوں کا نام مساجد نہ رکھنے دیا جائے۔
ان کی تفاسیر قرآن کو حکومت پاکستان نے پہلے ہی ضبط کر کے مستحسن اقدام کیا ہے۔ آئندہ بھی اس فرقہ کو اسلام کے نام پر کوئی لٹریچر شائع نہ کرنے دیں۔ جیسا کہ الحمدﷲ! عمل ہورہا ہے۔
مردم شماری اور شناختی کارڈوں میں مسلمانوں کی متعین پوسٹوں پر ان کو فائز نہ ہونے دیں۔ کافر اقلیتوں میں قادیانیت کے خانہ کا ہر اسلامی مملکت اپنے کاغذات میں اضافہ کرے۔
عقیدہ ختم نبوت کے ماننے کی حکمتیں اور نہ ماننے کے نقصانات
۱… اسلام پوری انسانیت کے لئے کامل ومکمل دین ہے اور اس حقیقت کو