نے آپ سے معجزہ طلب کیا۔ آپ نے فرمایا۔ آسمان کی طرف دیکھو۔ ناگاہ چاند پھٹ کر دو ٹکڑے ہوگیا۔ کفار کہنے لگے۔ محمدؐ نے چاند پر بھی جادو کر دیا۔ ابن اثیر واقعہ انشقاق قمر کے متعلق کہتے ہیں۔ ’’ورد فی الاحادیث المتواترۃ بالاسانید الصحیحہ‘‘ یعنی اس کا ذکر متواتر حدیثوں میں اسناد صحیح کے ساتھ موجود ہے۔
معجزات کی تمام تاریخ میں کوئی معجزہ ایسی زبردست شہادت سے ثابت نہیں جیسے شق القمر کا معجزہ ہے۔ قرآن وحدیث کی قطعی شہادت کے بعد معجزہ شق القمر کا ذکر تاریخ میں موجود ہے۔ دیکھو تاریخ فرشتہ وغیرہ۔ اہل ایمان نے اس معجزہ کی تصدیق کی کہ فی الواقع چاند دو ٹکڑے ہوگیا تھا۔ مشرکین نے مشاہدہ کے بعد یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ یہ سحر یعنی جادو ہے۔ مگر تیسری قسم قادیانی امت کی ہے کہ جس کا پیشوا اور امام یہ کہتا ہے کہ چاندفی الواقع دو ٹکڑے نہیں ہوا تھا اور یہ خیال صحیح نہیں۔ دلیل یہ پیش کی کہ علم نجوم والوں نے اس واقعہ کو ریکارڈ نہیں کیا۔ نعوذ باﷲ منہا کیا قرآن مقدس کا پیش کردہ ریکارڈ غیرمعتبر ہے۔ مگر جن کی نبوت کا دارومدار علم نجوم وغیرہ پر ہو۔ ان کو قرآن لاریب سے کیا واسطہ۔ حضرت اقبالؒ حضور علیہ السلام کی شان میں فرماتے ہیں ؎
پنجۂ اوپنجۂ حق می شود
ماہ از انگشت او شق می شود
علاوہ ازیں اقبالؒ فرماتے ہیں: ’’قادیانی تحریک کا نبی کے متعلق نجومی کا تخیل ہے۔‘‘
(حرف اقبالؒ ص۱۲۳)
مرزائی امت کا نجات کے متعلق عقیدہ
پنجاب کے ارباب نبوت کی شریعت
کہتی ہے کہ یہ مؤمن پارینہ ہے کافر
(علامہ اقبالؒ) مرزاقادیانی اور اس کی امت کا عقیدہ ہے کہ جس شخص نے احمدیت کو قبول نہیں کیا اور مرزاقادیانی کے الہامات ودعاوی پر ایمان نہیں لایا۔ وہ جہنمی اور کافر ہے۔ چنانچہ اس بارہ میں مرزاقادیانی اور اس کی امت کے بیانات ذیل میں ملاحظہ ہوں۔
۶۹… بیان مرزاقادیانی: ’’تمہیں دوسرے فرقوں کو جو دعویٰ اسلام کرتے ہیں بکلی ترک کرنا پڑے گا۔‘‘ (اربعین نمبر۳ ص۲۸، خزائن ج۱۷ ص۴۱۷)
۷۰… ’’اﷲ نے مجھے بشارت دی ہے کہ جس نے تجھے شناخت کرنے کے بعد