اور مجاہدوں کے سردار اور جنگوں میں ان کے سالار رسول ہاشمیﷺ نے ارشاد فرمایا ہے: ’’لغدوتہ فی سبیل اﷲ اوروحتہ خیر من الدنیا ومافیہا (بخاری ج۱ ص۳۹۲، مسلم، ترمذی، نسائی، ماجہ، مسند احمد، ابی داؤد طیالسی، دارمی)‘‘ {اﷲ کی راہ میں صبح وشام جہاد کے لئے نکلنا دین اور دنیا کی تمام نعمتوں سے بہتر ہے۔}
نیز فرمایا: ’’ما اغبرت قدما عبدفی سبیل اﷲ فتمسہ النار (بخاری ج۱ ص۳۹۴، مسلم، ابوداؤد، نسائی، ابن ماجہ، دارمی، مسند احمد، ابی داؤد طیالسی)‘‘ {کسی کے بھی قدم اﷲ کی راہ میں غبار آلود نہیں ہوتے۔ مگر اس پر جہنم کی آگ حرام ہو جاتی ہے۔}
یہ ہے جو نبی اسلام، محمد اکرم، سرور عالم، رسول اعظم علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اپنے رب کی ہدایات کے مطابق فرمایا کہ ارشاد رب عظیم ہے: ’’وقاتلوہم حتی لا تکون فتنۃ ویکون الدین للہ (بقرہ:۱۹۳)‘‘ {اور کافروں سے جنگ کرو، حتیٰ کہ شرک وکفر کا فتنہ مٹ جائے اور دین اﷲ کا ہی پھیل جائے۔}
فرمایا: ’’فلیقاتل فی سبیل اﷲ الذین یشرون الحیٰوۃ الدنیا وبالآخرۃ ومن یقاتل فی وسبیل اﷲ۰ فیقتل اویغلب فسوف نوتیہ اجرا عظیما (النسائ:۷۴)‘‘ {چاہئے کہ وہ لوگ جو دنیوی زندگی کے بدلے آخرت کے طلب گار ہیں اﷲ کی راہ میں جہاد کریں اور جو شخص اﷲ کی راہ میں لڑا ہے پس چاہے وہ مارا جائے یا غالب رہے ہم اس کو اجر عظیم عطاء فرمائیں گے۔}
اور اس کے مقابلہ میں وہ ہے جو انگریزی نبی نے اپنے آقایان ولی نعمت کے اشارہ پر کہا، لکھا اور پھیلایا۔
انگریز کی وفاداری
دوسرا حکم جو غلام احمد قادیانی نے اپنے متبعین کو دیا وہ انگریز کی وفاداری اور اطاعت کیشی تھی۔ اس موضوع پر اگرچہ ہمارے دوسرے مقالات میں کافی مواد جمع کر دیا گیا ہے۔ پھر بھی مختصر طور پر ہم چند ایک باتوں کا ذکر کئے دیتے ہیں۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ انگریز کی اطاعت اور وفاداری مرزائیت کے ہاں ایک اضافی اور معمولی مسئلہ نہیں۔ بلکہ اصولی اور بنیادی مسئلہ ہے۔ اسی لئے مرزاغلام احمد قادیانی نے اسے اپنی بیعت کی شرطوں میں سے ایک شرط قرار دیا ہے اور یہ مسلمہ