ترجمہ: میری سیر ہر وقت کربلا میں ہے۔ سو حسین میرے گریبان میں ہے۔
(نزول مسیح ص۹۹، خزائن ج۱۸ ص۴۷۷)
۸… ’’اے شیعہ قوم تم اس پر اصرار مت کرو کہ حسین تمہارا منجی ہے۔ کیونکہ میں سچ سچ کہتا ہوں کہ آج تم میں ایک ہے کہ اس حسین سے بڑھ کر ہے۔‘‘
(دافع البلاء ص۱۳، خزائن ج۱۸ ص۲۳۳)
۹… ’’تم نے خدا کے جلال اور مجد کو بھلا دیا اور تمہارا ورد صرف حسین ہے۔ کیا تو انکار کرتا ہے۔ پس یہ اسلام پر ایک مصیبت ہے۔ کستوری کی خوشبو کے پاس گوہ کا ڈھیر ہے۔‘‘
(اعجاز احمدی ص۸۲، خزائن ج۱۹ ص۱۹۴)
غیر مسلم اقلیت قرار دینے کی وجوہات
قادیانی حضرات اکثر وبیشتر یہ دھوکا دیتے ہیں کہ وہ کلمہ پڑھتے ہیں، نماز پڑھتے ہیں تو پھر ان کو کافر کیوں کہا جاتا ہے اور کعبہ کی طرف منہ بھی کرتے ہیں۔ ان دعاوی کا تجزیہ مرزاقادیانی کی تحریروں کے آئینے میں کیجئے۔
۱… مرزاغلام احمد قادیانی لکھتے ہیں کہ: ’’خدا نے آج سے بیس برس پہلے براہین احمدیہ میں میرا نام محمد اور احمد رکھا ہے اور مجھے آنحضرتﷺ کا ہی وجود قرار دیا ہے۔‘‘
(ایک غلطی کا ازالہ ص۸، خزائن ج۱۸ ص۲۱۲)
کلمہ میں قادیانی محمد کا لفظ پڑھتے وقت خیال مرزا کا کرتے ہیں اور اب تو نائیجیریا میں ایک مسجد میں کھل کر انہوں نے ’’لا الہ الا اﷲ احمد رسول اﷲ‘‘ لکھ کر اپنے خبث باطن کا اظہار بھی کر دیا ہے۔
۲… قادیانیوں کا مکہ ومدینہ قادیان ہے۔ ’’حضرت مسیح موعود نے اس کے متعلق بڑا زور دیا ہے اور فرمایا ہے کہ جو باربار یہاں نہ آئے مجھے ان کے ایمان کا خطرہ ہے۔ پس جو قادیان سے تعلق نہیں رکھے گا کاٹا جائے گا۔ تم ڈرو کہ تم میں سے نہ کوئی کاٹا جائے۔ پھر یہ تازہ دودھ بھی کب تک رہے گا۔ آخر ماؤں کا دودھ بھی سوکھ جایا کرتا ہے۔ کیا مکہ اور مدینہ کی چھاتیوں سے یہ دودھ سوکھ گیا کہ نہیں؟‘‘ (مرزابشیر الدین محمود، حقیقت الرؤیا ص۴۶)
مسلمانوں کی توہین:
۱… ’’میرے مخالف جنگلوں کے سور ہوگئے اور ان کی عورتیں کتیوں سے بڑھ گئیں۔‘‘ (نجم الہدیٰ ص۵۳، خزائن ج۱۴ ص۵۳)