اجماع ہے۔ لہٰذا جو کوئی بھی اس کے برخلاف دعویٰ کرتا ہے وہ کافر ہے۔‘‘
خاتم النبیین کی قادیانی تفسیر
(رسالہ تعلیم ص۷) پر مرزاقادیانی کہتا ہے: ’’ان کے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا۔‘‘ سوائے اس کے جس کو بطور جانشینی رداء محمدیہ عطا کی گئی ہو۔ اس کی ایک دوسری تاویل میں ’’میرے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا۔‘‘ والی حدیث کا مطلب یہ بیان کیا جاتا ہے کہ ان کے بعد (یعنی محمدؐ کے بعد) ان کی امت کے علاوہ کسی دوسری امت سے کوئی نبی نہیں ہوگا۔ یہ دوسری تاویل دراصل مرزاغلام احمد قادیانی ایک دوسرے جھوٹے نبی اسحاق الاخرس سے نقل کی ہے۔ جو سفاح کے زمانہ میں ظاہر ہوا تھا۔ اس کا کہنا تھا کہ دو فرشتے اس کے پاس آئے اور اس سے کہا کہ وہ نبی تھا۔ اس پر اس نے کہا۔ یہ کیسے ہوسکتا ہے جب اﷲتعالیٰ کہہ چکا ہے کہ رسول خدا محمدﷺ خاتم النبیین ہیں؟ اس کے جواب میں فرشتوں نے کہا۔ تم سچ کہتے ہو۔ لیکن خدا کا مطلب یہ تھا کہ ان نبیوں میں سب سے آخری تھے جو ان کے مذہب کے نہیں تھے۔
اسلام کی تاریخ میں سب سے پہلے قادیانیوں نے خاتم النبیین کی یہ تفسیر کی کہ اس کا یہ مطلب ہے کہ محمدﷺ انبیاء کی مہر ہیں۔ تاکہ ان کے بعد آنے والے ہر نبی کی نبوت پر ان کی مہر تصدیق ثبت ہو۔ اس سلسلہ میں یہ مسیح موعود کہتا ہے: ’’ان الفاظ (یعنی خاتم النبیین) کا مطلب یہ ہے کہ اب کسی بھی نبوت پر ایمان نہیں لایا جاسکتا۔ تاوقتیکہ اس پر محمدﷺ کی مہرتصدیق ثبت نہ ہو۔ جس طرح کوئی دستاویز اس وقت تک معتبر نہیں ہوتی جب تک اس پر مہر تصدیق ثبت نہ ہو جائے۔ اسی طرح ہر وہ نبوت جس پر اس کی مہر تصدیق نہیں غیر صحیح ہے۔‘‘
(ملفوظات احمدیہ مرتبہ محمدمنظور الٰہی قادیانی میں ص۲۹۰) پر درج ہے: ’’اس سے انکار نہ کرو کہ نبی کریمﷺ انبیاء کی مہر ہیں۔ لیکن لفظ مہر سے وہ مراد نہیں جو عام طور سے عوام الناس کی اکثریت سمجھتی ہے۔ کیونکہ یہ مراد نبی کریمﷺ کی عظمت ان کی اعلیٰ وارفع شان کے قطعی خلاف ہے۔ کیونکہ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ محمدﷺ نے اپنی امت کو نبوت کی نعمت عظمی سے محروم کر دیا۔ اس کا صحیح مطلب یہی ہے کہ وہ انبیاء کہ مہر ہیں۔ اب فی الحال کوئی نبی نہیں ہوگا۔ سوائے اس کے جس کی تصدیق محمدؐ کریں۔ ان معنی میں ہمارا ایمان ہے کہ رسول کریمﷺ خاتم النبیین ہیں۔‘‘
(الفضل مورخہ ۲۲؍ستمبر ۱۹۳۹ئ)
(الفضل مورخہ ۲۲؍مئی ۱۹۲۲ئ) میں ہم پڑھتے ہیں: ’’مہر ایک چھاپ ہوتی ہے۔ سو اگر نبی کریمﷺ ایک چھاپ ہیں تو وہ کیسے ہوسکتے ہیں۔ اگر ان کی امت میں کوئی اور نبی نہیں؟‘‘