قادیانیت کی پاکستان دشمنی … پاکستان بننے سے قبل قادیانی رجحانات
مرزابشیر الدین محمود قادیانی نے ۱۳؍اپریل ۱۹۴۷ء کو چوہدری ظفر اﷲ کے بھتیجے کے نکاح کے موقع پر اپنا ایک خواب بیان کیا اور اس کی تعبیر اور اس سلسلہ میں اپنے والد مرزاغلام احمد قادیانی کی پیشین گوئی کا ذکر کرتے ہوئے چوہدری ظفر اﷲ کی موجودگی میں کہا۔
۱… ’’حضور نے فرمایا جہاں تک میں نے ان پیشین گوئیوں پر نظر دوڑائی ہے جو مسیح موعود (مرزاقادیانی) کے متعلق ہیں اور جہاں تک اﷲتعالیٰ کے اس فعل پر جو مسیح موعود (مرزاغلام احمد قادیانی) کے بعثت سے وابستہ پر غور کیا ہے۔ میں اس نتیجہ پر پہنچا کہ ہندوستان میں ہمیں دوسری اقوام کے ساتھ مل جل کر رہنا چاہئے اور ہندوؤں اور عیسائیوں کے ساتھ مشارکت رکھنی چاہئے۔
حقیقت یہی ہے کہ ہندوستان جیسی مضبوط بیس جس قوم کو مل جائے اس کی کامیابی میں کوئی شک نہیں رہتا۔ اﷲتعالیٰ کی اس مشیت سے کہ اس نے احمدیت کو اتنی وسیع بیس مہیا کی ہے۔ پتہ لگتا ہے کہ وہ سارے ہندوستان کو ایک سٹیج پر جمع کرنا چاہتا ہے اور سب کے گلے میں احمدیت کا جوا ڈالنا چاہتا ہے۔ اس لئے ہمیں کوشش کرنی چاہئے کہ ہندو مسلم سوال اٹھ جائے اور ساری قومیں شیروشکر ہوکر رہیں۔ تاکہ ملک کے حصے بخرے نہ ہوں۔ بے شک یہ کام بہت مشکل ہے۔ مگر اس کے نتائج بہت شاندار ہیں اور اﷲتعالیٰ چاہتا ہے کہ ساری قومیں متحد ہوں تاکہ احمدیت اس وسیع بیس پر ترقی کرے۔ چنانچہ اس رؤیا میں اس طرف اشارہ ہے۔ ممکن ہے کہ عارضی طور پر کچھ افتراق ہو اور کچھ وقت کے لئے دونوں قومیں جدا جدا رہیں۔ مگر یہ حالت عارضی ہوگی اور ہمیں کوشش کرنا چاہئے کہ جلد دور ہو جائے۔ بہرحال ہم چاہتے ہیں کہ اکھنڈ ہندوستان بنے اور ساری قومیں باہم شیر وشکر ہوکر رہیں۔‘‘ (بیان مرزا محمود، الفضل ج۳۵ نمبر۸۱ ص۲،۳، مورخہ ۵؍اپریل ۱۹۴۷ئ)
۲… ’’قبل ازیں میں بتا چکا ہوں کہ اﷲتعالیٰ کی مشیت ہندوستان کو اکٹھا کرنا چاہتی ہے۔ لیکن قوموں کی منافرت کی وجہ سے عارضی طور پر الگ بھی کرنا پڑے۔ یہ اور بات ہے، ہم ہندوستان کی تقسیم پر رضامند ہوئے تو خوشی سے نہیں بلکہ مجبوری سے اور پھر یہ کوشش کریں گے کہ کسی نہ کسی طرح جلد متحد ہو جائیں۔‘‘ (بیان مرزامحمود قادیانی مورخہ ۱۴؍مئی ۱۹۴۷ئ)
قادیانیوں کا پاکستان پر قبضہ کر کے ہندوستان میں شامل کرنے کا ارادہ
۱… ربوہ میں مدفون مرزاغلام احمد قادیانی کی بیوی کی قبر پر جو لوح نصب کی گئی ہے۔ اس پر تحریر ہے کہ: ’’اس کو امانتاً یہاں دفن کیا جاتا ہے۔ جب بھی موقع ملا اسے قادیان پہنچا دیا