درحقیقت کیا فرمایا۔ مگر خدا کا زندہ رسول (غلام قادیانی) جو ہم میں موجود تھا۔ اس نے خدا سے یقینی علم پاکر امر حق پر اطلاع دی اور جب وہ اتباع کامل نبوی سے نبی ہوا تو ہم نے مان لیا کہ آپ کے قول وفعل کے خلاف اگر کوئی حدیث بیان کی جائے تو ہم اسے قابل تاویل سمجھیں گے۔ اس لئے کہ جو باتیں ہم نے مسیح موعود (مرزاقادیانی) سے سنیں وہ اس راوی کی روایت سے زیادہ معتبر ہیں جسے حدیث نبی بتایا جاتا ہے۔‘‘ (اخبار الفضل قادیان مورخہ ۲۹؍اپریل ۱۹۱۵ئ)
اور مرزاقادیانی کے دوسرے خلیفہ اور غلام احمد قادیانی کے فرزند مرزامحمود نے تو قادیان میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے واشگاف الفاظ میں یہاں تک کہہ دیا: ’’پھر یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ جب کوئی نبی آجائے تو پہلے نبی کا علم بھی اس کے ذریعہ ملتا ہے۔ یوں اپنے طور پر نہیں مل سکتا اور ہر بعد میں آنے والا نبی پہلے نبی کے لئے بمنزلہ سوراخ کے ہوتا ہے۔ پہلے نبی کے آگے دیوار کھینچ دی جاتی ہے اور کچھ نظر نہیں آتا۔ سوائے آنے والے نبی کے ذریعہ دیکھنے کے، یہی وجہ ہے کہ اب کوئی قرآن نہیں۔ سوائے اس قرآن کے جو حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) نے پیش کیا اور کوئی حدیث نہیں سوائے اس حدیث کے جو حضرت مسیح موعود کی روشنی میں نظر آئے اور کوئی نبی نہیں سوائے اس کے جو حضرت مسیح موعود کی روشنی میں دکھائی دے۔ اسی طرح رسول کریمﷺ کا وجود اسی ذریعہ سے نظر آئے گا کہ حضرت مسیح موعود کی روشنی میں دیکھا جائے۔ اگر کوئی چاہے کہ آپ سے علیحدہ ہوکر کچھ دیکھ سکے تو اسے کچھ نظر نہ آئے گا۔ ایسی صورت میں اگر کوئی قرآن کو بھی دیکھے گا تو وہ اس کے لئے ’’یہدی من یشائ‘‘ والا قرآن نہ ہوگا۔ بلکہ ’’یضل من یشائ‘‘ والا قرآن ہوگا۔ اسی طرح اگر حدیثوں کو اپنے طور پر پڑھیں گے تو وہ مداری کے پٹارے سے زیادہ وقعت نہیں رکھیں گی۔ حضرت مسیح موعود فرمایا کرتے تھے۔ حدیثوں کی کتاب کی مثال تو مداری کے پٹارے کی ہے۔ جس طرح مداری جو چاہتا ہے۔ اس میں سے نکال لیتا ہے تو اس طرح ان سے جو چاہو نکال لو۔‘‘ (خطبہ جمعہ مرزامحمود مندرجہ الفضل قادیان مورخہ ۱۵؍جولائی ۱۹۲۴ئ)
قرآن مجید اور امت مستقلہ
ان مرزائی عقائد کے بیان سے مقصود اس بات کو آشکار کرنا ہے کہ ان کا اور ان کے عقائد کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ کیونکہ بہت سے جدید تعلیم یافتہ حضرات اور بے خبر لوگ حتیٰ کہ بعض مرزائی بھی اس بات سے لاعلم ہیں کہ مرزائی معتقدات اور اسلامی عقائد میں زمین وآسمان کا فرق ہے اور ان کے درمیان کوئی قدر مشترک نہیں۔ بہرحال اسلامی عقیدہ یہ ہے کہ دین اسلام ایک کامل اور مکمل ضابطہ حیات ہے اور قرآن پاک اس ضابطہ حیات اور دین کا اکمل مجموعہ ہے اور