اور: ’’یحمدک اﷲ من عرشہ ویحمدک اﷲ ویمشی الیک‘‘ خدا عرش پر سے تیری تعریف کرتا ہے۔ خدا تیری تعریف کرتا ہے اور تیری طرف چلا آتا ہے۔
(انجام آتھم ص۵۵، خزائن ج۱۱ ص ایضاً)
اور: ’’بابو الٰہی بخش چاہتا ہے کہ تیرا حیض دیکھے یا کسی پلیدی اور ناپاکی پر اطلاع پائے۔ مگر اﷲتعالیٰ تجھے اپنے انعامات دکھلائے گا جو متواتر ہوںگے۔ تجھ میں حیض نہیں۔ بلکہ وہ بچہ ہوگیا، ایسا بچہ جو بمنزلہ اطفال اﷲ کے ہے۔‘‘ (تتمہ حقیقت الوحی ص۱۴۳، خزائن ج۲۲ ص۵۸۱)
۹…
قادیان شان ومنزلت میں مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ ایسی ہے بلکہ مکہ ومدینہ سے ابھی افضل ہے۔
۱۰…
اور حج قادیان کے سالانہ جلسہ میں شرکت کا نام ہے۔
یہ مرزائیوں کے دس عقیدے ہیں جو پچھلے صفحات میں تفصیل کے ساتھ ان کی کتابوں کے حوالوں کے ساتھ گذر چکے ہیں۔ اب ذرا ان احکامات پر ایک نگاہ ڈالتے چلئے جو انگریز کے ساختہ وپروردہ متنبی پر اس کے خدا انگریز بہادر کی جانب سے نازل ہوئے کہ ان کے ذریعہ مسلمانوں کی قوت کو توڑا اور برصغیر میں استعمار کے قبضہ کو مضبوط کیا جاسکے۔
جہاد
برصغیر میں انگریزی استعمار سب سے زیادہ مسلمانوں کے عقیدہ جہاد سے خوفزدہ تھا۔ استعماری طاقتیں یہ سمجھتی تھیں کہ جب تک مسلمان جہاد کے عقیدہ پر قائم ہیں۔ اس وقت تک ان پر مکمل طور پر تسلط حاصل نہیں کیا جاسکتا اور پھر یورپ اور مشرق اوسط کی صلیبی جنگوں کے زخم ابھی تک ان کی راتوں کی نیند حرام کئے ہوئے تھے۔ اسی لئے انہوں نے سب سے پہلے جس چیز پر توجہ دی وہ مسلمانوں کے اندر سے اسی عقیدہ جہاد کی بیخ کنی کی سازشیں تھیں اور مرزاغلام احمد قادیانی کی نبوت بھی اسی سازش کے سلسلہ کی ہی ایک کڑی تھی۔ چنانچہ مرزاغلام احمد قادیانی پر سب سے پہلی وحی جو نازل ہوئی وہ یہی تھی کہ اب جہاد کی کوئی ضرورت باقی نہیں رہی۔ چنانچہ مرزاغلام احمد قادیانی لکھتا ہے: ’’اﷲتعالیٰ نے بتدریج جہاد کی شدت کو کم کر دیا ہے۔ چنانچہ موسیٰ علیہ السلام کے زمانہ میں بچوں، بوڑھوں اور عورتوں کا قتل ممنوع قرار پایا اور اب میرے زمانہ میں جہاد کو قطعی طور پر منسوخ کر دیا گیا ہے۔‘‘ (اربعین نمبر۴ ص۱۳ حاشیہ، خزائن ج۱۷ ص۴۴۳)
اور: ’’آج کے بعد تلوار کے ساتھ جہاد کو ختم کر دیا گیا ہے۔ چنانچہ آج کے بعد کوئی