بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
انگریز کو قادیانی نبی بنانے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟
برطانوی استعمار نے ہندوستان میں قدم جماتے ہی جس قسم سے شدید خطرہ محسوس کیا وہ مسلمان قوم تھی۔ چنانچہ برطانیہ کے اکثر ذمہ دار افراد نے مختلف اوقات میں اس بات کا اظہار کیا کہ جب تک اس دنیا میں قرآن مجید جیسی کتاب موجود ہے۔ اس وقت تک ہم پوری دنیا کو اپنی حکومت میں داخل کرنے کے قابل نہیں ہوسکتے۔ اس لئے کہ اس کتاب میں جہاد کا مسئلہ موجود ہے۔ جو ہمیں دنیا میں اپنی من مانی کارروائی نہیں کرنے دے گا۔ اس حقیقت کے پیش نظر برطانوی استعمار نے بیشمار قرآن مجید خرید کر جلوائے۔ ان گنت علماء کو شہید کیا۔لڑاؤ اور حکومت کرو، کے تحت مسلمانوں میں فرقہ وارانہ فضاء پیدا کی۔ عیسائی مشنریز کے ذریعہ مناظروں کا اہتمام کراکے اسلام کی عظمت کو پارہ پارہ کرنے کی ناکام وناپاک کوشش کی۔ روپیہ کا لالچ اور مسلمان قوم کو دھونس ودھاندلی اور قتل وغارت سے دہشت زدہ کرنے کی کوشش کی۔ نظام تعلیم کو اسلام دشمنی کا لبادہ اڑھا کر معصوم بچوں کو اسلام سے دور کرنے کی سازش کی۔ غیرت کے پتلے اور اسلام کے شیدائی حکام کو چن چن کر شہید کروادیا۔ لیکن ان تمام مظالم کے تجزیاتی سروے نے برطانوی استعمار پر یہ ثابت کر دیا کہ اس کی یہ تمام کوششیں عبث وبیکار ثابت ہوئیں اور قرآن مجید اپنی معجز نما تعلیم مسئلہ جہاد کے بدولت مسلم قوم کے تشخص کو جوں کا توں قائم رکھے ہوئے ہے تو اس نے ہندوستان میں ایک ایسے شخص کی تلاش شروع کر دی جو اسلام کی بنیادی تعلیمات کو مسخ کر کے مسلمانوں میں سے جذبہ جہاد کو ختم کر کے اسے ابدی وازلی طور پر انگریز کا غلام بنادے۔ چنانچہ انگریز اپنی اس جستجو میں کامیاب وکامران ہوا اور اس نے ضلع گورداسپور کے قصبہ قادیان کے مرزاغلام احمد ابن غلام مرتضیٰ کو اس خدمت کا اہل سمجھ کر انہیں ہندوستان میں اپنا ایجنٹ مقرر کر دیا۔ یہاں پر یہ بات قابل ذکر ہے۔ مرزاقادیانی کے والد نے بقول مرزاقادیانی ’’۱۸۵۷ء میں پچاس گھوڑوں اور سواروں سے ہندوستانی حریت پسندوں کے خلاف انگریز بہادر کی امداد فرمائی تھی۔‘‘
(ملخص تریاق القلوب ص۳۶۰، خزائن ج۱۵ ص۴۸۸)
ان دنوں مرزاقادیانی فرماتے ہیں کہ: مجھے صرف اپنے دستر خوان اور روٹی کی ضرورت تھی۔ (نزول مسیح ص۱۱۸، خزائن ج۱۸ ص۴۹۶)