۳…
مسیح موعود کشمیر کی طرف ہجرت کرے گا اور ۸۷سال بعد سرینگر میں وفات پائے گا۔۴…
مولوی قرآن مجید کے الفاظ بدل ڈالیں گے۔
اگر اس حدیث کو دلیل بنا کر مذکورہ دعاوی کرنے والا احادیث پر جھوٹ بولنے والا قرار دیا جائے تو کیا وجہ ہے کہ مرزاقادیانی کے اس بیان کو کہ احادیث صحیحہ میں آیا ہے کہ امام مہدی کو کافر کہا جائے گا۔ جھوٹ قرار نہ دیا جائے۔ قاضی صاحب! ؎
مشکل بہت پڑے گی برابر کی چوٹ ہے
نوٹ: قاضی صاحب نے ابن عربی کی فتوحات مکیہ اور نواب صاحب کی حجج الکرامہ سے دو حوالے دئیے ہیں۔ نواب صاحب کے حوالہ کا جواب لاہوری مجیب کے ضمن میں ہوچکا ہے اور ابن عربی کے الفاظ میں امام مہدی کی تکفیر کا نہیں صرف مخالفت کا ذکر ہے۔
چھٹا جھوٹ
مرزاقادیانی اپنی کتاب (ضرورۃ الامام ص۵، خزائن ج۱۳ ص۴۷۵) پر فرماتے ہیں کہ: ’’پہلے نبیوں کی کتابوں اور احادیث نبویہ میں لکھا ہے کہ مسیح موعود کے ظہور کے وقت یہ انتشار نورانیت اس حد تک ہوگا کہ عورتوں کو بھی الہام شروع ہو جائیں گے اور نابالغ بچے نبوت کریں گے۔‘‘
ہمارا دعویٰ ہے کہ یہ مرزاقادیانی کا احادیث نبویہ پر صریح افتراء ہے۔ ہم جماعت احمدیہ کو چیلنج کرتے ہیں کہ وہ مرزاقادیانی کا فرمودہ مضمون احادیث نبویہ سے ثابت کرے اور ہمیں بتائے کہ کتنی عورتوں کو الہام ہوا اور کتنے بچے منصب نبوت پر فائز ہوئے۔
لاہوری مجیب
لاہوری مجیب نے اس اعتراض کا جو جواب دیا ہے ہم مختصراً بلا تبصرہ درج کرتے ہیں۔ ناظرین غور سے ملاحظہ فرمائیں۔ مجیب صاحب رقمطراز ہیں: ’’ہمیں تعجب ہے کہ اس کوڑ مغز ملا نے تمام احادیث نبویہ پر کب سے احاطہ کر لیا ہے کہ جو حدیث اس کے علم میں نہیں اس کو افتراء قرار دئیے بغیر اسے چین نہیں آتا۔ (حالانکہ) کئی ایسی احادیث بھی ہیں جو سیرت کی کتابوں اور تفاسیر میں لکھی ہیں۔ لیکن کتب احادیث میں نہیں۔ کیا ان کو مفسرین اور سیرت نویسوں کا افتراء قرار دیا جائے گا۱؎۔ جامعین احادیث نے جن احادیث کو اپنی شرائط کے مطابق صحیح سمجھا ان کو اپنی کتابوں میں لے آئیے۔ باقی کو چھوڑ دیا۔ ہوسکتا ہے کہ ان متروکہ احادیث میں کئی ایسی ہوں جو محدثین
۱؎ جب آپ ایسی احادیث کی فہرست پیش کریں گے تو جواب دیا جائے گا۔