لہٰذا امت محمدیہ کا مرزائی امت کو ہرچند یہی آخری جواب ہے کہ ہمیں تمہاری خانہ ساز مسیحیت ونبوت کی قطعاً ضرورت نہیں ہے۔ ہم مریضان محبت اپنا دامن عقیدت طبیب کامل پیغمبر اسلام علیہ السلام کے ساتھ بدل وجان وابستہ کر چکے ہیں۔ خداوند عالم اسی ایمان افزاء اور شفا بخش عقیدت پر ہمارا خاتمہ کرے ؎
دعا ہے زخم تیر مصطفیٰ ناسور ہو جائے
مسیحائی کو گھر رکھو ہمیں بیمار رہنے دو
۵۰… نقاش پاکستان مفکر اسلام حضرت اقبالؒ امت محمدیہؐ کے سامنے وحدت ملی کے فلسفہ کو ختم نبوت کی روشنی میں پیش کرتے ہوئے فرماتے ہیں ؎
تانہ ایں وحدت زدست ما رود
ہستی مابا ابد ہمدم شود
پس خدا برما شریعت ختم کرد
برسولؐ ما رسالت ختم کرد
لا نبی بعدی زاحسان خداست
پردۂ ناموس دین مصطفیٰ است
قوم را سرمایۂ قوت ازو
حفظ سر وحدت ملت ازو
حق تعالیٰ نقش ہر دعویٰ شکست
تاابداسلام را شیرازہ بست
(رموز بیخودی ص۱۱۷)
مرزائی امت کا قرآن وحدیث
مرزائی امت کا اس قرآن وحدیث پر ایمان واعتقاد ہے جو کہ مرزاقادیانی نے اپنے جدید مذہب کی روشنی میں پیش کیا ہے۔ اس بارہ میں مرزائی امت کے مسلمہ اقوال پیش کئے جاتے ہیں۔ چنانچہ مرزاقادیانی فرماتے ہیں۔
۵۱… ’’یہ بھی تو سمجھو کہ شریعت کیا چیز ہے۔ جس نے اپنی وحی کے ذریعہ سے