حضور نے احمدیہ فرقہ کو ناری فرقوں میں درج فرمایا ہے
اس رسالہ کے صفحہ ۲۹،۳۰ پر ناری وناجی کا بالتفصیل ذکر کیاگیا۔ حضرت اقدس نے صرف فرقہ اہل السنت والجماعۃ کو ناجی (یعنی بہشتی، اہل حق، راہ مستقیم پر چلنے والا ) قرار دیا ہے اور پھر اہل السنت والجماعۃ کوتین حصوں میں منقسم فرمایا ہے۔ فقہا، اہل حدیث، اہل تصوف اس کے بعد ناری فرقوں کے اسماء کا بالتفصیل ذکر ہے۔ جس میں احمدیہ فرقہ بھی مندرج ہے۔ جب حضور قبلہ اقدس مرزائی جماعت کو ناری اور خارج از ایمان لکھیں تو کسی آدمی کا مرزاقادیانی کو صالح یا کچھ اور لکھ کر حضور کی طرف نسبت کر لینا کب قابل پذیرائی ہوسکتا ہے۔
سجدہ اسی طرف کو ہے عاشقوں کا زاہد
جس طرف کو وہ اپنی ابرو ہلا رہا ہے
انتباہ
مرزائی صاحبان نے اپنے آپ کو مرزاقادیانی کا پورا عقیدت کیش ثابت کرنے کے لئے اپنے مذہب کا نام احمدیہ تجویز کیا۔ گویا احمدی اصل میں غلام احمدی ہے۔ کثرت استعمال کے باعث غلام کا لفظ تخفیف کیاگیا ہے۔
لاہوری وقادیانی
دونوں مرزائی جماعتیں مرزاقادیانی کی متبع ہیں۔ مرزاقادیانی کے زمانہ حیات میں ان دونوں جماعتوں کے ایک ہی عقائد تھے۔ ان کی وفات کے بعد جب مولوی محمد علی امیر جماعت احمدیہ لاہور وخواجہ کمال الدین مرزاقادیانی کے اندوختہ خزینہ سے محروم کئے گئے تو اس اختلاف کے باعث احمدیت دو فرقوں میں منقسم ہوگئی۔ لاہوری، قادیانی، چونکہ تمام جمع شدہ خزانہ قادیانیوں کے قبضہ میں آگیا تھا اور ان کی جماعت بھی کثیر تھی۔ انہوں نے جرأت کر کے ببانگ دہل اعلان کر دیا کہ ہم مرزاقادیانی کے جمیع دعاوی کی تصدیق کرتے ہیں اور مرزاقادیانی کو نبی مانتے ہیں۔ لاہوریوں نے عامہ مسلمانوں پر اثر قائم کرنے کے لئے بزدلی سے کام لیا اور یہ لکھنا شروع کیا۔ ہم مرزاقادیانی کو نبی نہیں مانتے۔ بلکہ مجدد تسلیم کرتے ہیں۔ لیکن یہ سراسر غلط ہے۔
کیونکہ جب مرزاقادیانی کا دعویٰ ہے کہ میں نبی ہوں وغیرہ وغیرہ۔ اس کے کسی دعویٰ کو نہ ماننا اس کا صاف مطلب ہے کہ مرزاقادیانی کاذب ہیں۔ جھوٹے دعاوی کرنے والا اور غلط تعلیم دینے والا کبھی مجدد نہیں بن سکتا۔