وہ محمدؐ پر بھی افضلیت کا دعویٰ کرتا ہے۔ (حقیقت النبوۃ ص۲۵۷) پر مصنف کہتا ہے: ’’غلام احمد حقیقت میں بعض اولوالعزم رسولوں سے افضل تھے۔‘‘
(الفضل ج۱۴ مورخہ ۲۹؍اپریل ۱۹۲۷ئ) سے مندرجہ ذیل اقتباس پیش ہے: ’’حقیقت میں انہیں بہت سے انبیاء پر فوقیت حاصل ہے اور وہ تمام انبیاء کرام سے افضل ہو سکتے ہیں۔‘‘
اسی صحیفہ الفضل کی پانچویں جلد میں ہم پڑھتے ہیں: ’’اصحاب محمدؐ اور مرزاغلام احمد قادیانی کے تلامذہ میں کوئی فرق نہیں۔ سوائے اس کے وہ بعث اوّل سے تعلق رکھتے تھے اور یہ بعث ثانی سے۔‘‘ (شمارہ نمبر۹۲، مورخہ ۲۸؍مئی ۱۹۱۸ئ)
اسی صحیفہ الفضل کی تیسری جلد میں ہم پڑھتے ہیں: ’’مرزا محمد ہیں۔ وہ خدا کے قول کی تائید کرتا ہے۔ اس کا نام احمد ہے۔‘‘ (انوار خلافت ص۲۱)
یہ کتاب یہاں تک کہتی ہے کہ مرزاقادیانی کو محمد پر بھی افضلیت حاصل ہے۔ (خطبہ الہامیہ ص۱۷۷، خزائن ج۱۶ ص۲۶۶) پر خود مرزاقادیانی کہتا ہے: ’’محمدؐ کی روحانیت نے عام وصف کے ساتھ پانچویں ہزارے کے دور میں اپنی تجلی دکھائی اور یہ روحانیت اپنی اجمالی صفات کے ساتھ اس ناکافی وقت میں غایت درجہ بلندی اور اپنے منتہا کو نہیں پہنچی تھی۔ پھر چھٹے ہزارے میں (یعنی مسیح موعود غلام احمد کے زمانے میں) اس روحانیت نے اپنے انتہائی عالی شان لباس میں اپنے بلند ترین مظاہر میں اپنی تجلی دکھائی۔‘‘ اپنے رسالہ (اعجاز احمدی ص۷۱، خزائن ج۱۹ ص۸۳) میں وہ یہ اضافہ کرتا ہے: ’’ان کے لئے یہ چاند کی روشنی گہنا گئی۔‘‘
کیا تمہیں اس سے انکار ہے کہ میرے لئے چاند اور سورج، دونوں کو گہن لگا۔
اس کا دعویٰ کے اسے خدا کا بیٹا ہونے کا فخر حاصل ہے اور وہ بمنزلہ عرش کے ہے
(حقیقت الوحی ص۸۶، خزائن ج۲۲ ص۸۹) پر مرزاقادیانی کہتا ہے: ’’تم بمنزلہ میری وحدانیت اور انفرادیت کے ہو۔ لہٰذا وقت آگیا ہے کہ تم خود کو عوام میں ظاہر کر دو اور واقف کرادو۔ تم میرے لئے بمنزلہ میرے عرش کے ہو۔ تم میرے لئے بمنزلہ میرے بیٹے کے ہو۔ تم میرے لئے ایک ایسے مرتبہ پر فائز ہو جو مخلوق کے علم میں نہیں۔‘‘
اجماع امت محمدیہؐ کہ محمدﷺ خاتم المرسلین ہیں کہ آپ کے بعد
کوئی نبی نہیں آئے گا اور یہ کہ جو اس سے انکار کرتا ہے وہ کافر ہے
قرآن پاک، سنت رسول اور اجماع امت سے بے پرواہ غلام احمد دعویٰ کرتا ہے کہ وہ