۳… ’’اسلام ہلال کی طرح شروع ہوا اور مقدور تھا کہ انجام کار زمانہ میں بدر ہو جائے۔ خداتعالیٰ کے حکم سے پس خداتعالیٰ کی حکمت نے چاہا کہ اسلام اس صدی میں (یعنی جس صدی میں مرزاقادیانی ہیں) بدر کی شکل اختیار کرے۔‘‘ (خطبہ الہامیہ ص۱۸۴، خزائن ج۱۶ ص۲۷۵)
۴…
لہ خسف القمر المنیر وان لی
غسا القمر ان المشترقان اتنکر
ترجمہ: اس کے لئے یعنی حضورﷺ کے لئے صرف چاند گرہن کا نشان ظاہر ہوا اور میرے لئے چاند اور سورج دونوں کے گرہن کا۔ اب کیا تو انکار کرتا ہے۔
(اعجاز احمدی ص۷۱، خزائن ج۱۹ ص۱۸۳)
نوٹ: کیا حضورﷺ نے ’’انا سید ولد آدم ولا فخر‘‘ اور ’’آدم ومن دونہ تحت لوائی ولا فخر‘‘ جیسی صاف اور صریح احادیث سے اپنے بنی آدم کے سردار ہونے کو اور آدم علیہ السلام اور تمام ذریت آدم میدان محشر میں حضورﷺ کے جھنڈے تلے جمع ہونے کو بیان نہیں فرمایا؟ اور اﷲتعالیٰ نے سورۂ مائدہ کی آیت سے حجتہ الوداع کے وقت میدان عرفات میں لاکھوں صحابہؓ کے روبرو حضورﷺ ہی پر دین کے مکمل ہونے کا ببانگ دہل اعلان نہیں کیا؟ جو آج تک ساری دنیا کو یہ اعلان سنا رہی ہے اور حضورﷺ نے ’’اوتیت علم الاولین والآخرین‘‘ جیسی حدیثوں سے تمام اولین اور آخرین کے علوم آپ کی ذات حضرت اقدس پر منکشف ہونے کی تصریح نہیں فرمائی؟ پھر کیا وجہ ہے کہ مرزاقادیانی تو ان تمام پر پانی پھیر دے اور پھر بھی مسلمان رہے۔
دیکھئے قادیانی نبی کی امت کیا کہتی ہے کہ: ’’حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا ذہنی ارتقاء آنحضرتﷺ سے زیادہ تھا۔ اس زمانہ میں تمدنی ترقی زیادہ ہوئی ہے اور یہ جزوی فضیلت ہے جو حضرت مسیح موعود کو آنحضرتﷺ پر حاصل ہے۔‘‘
(مضمون ڈاکٹر شاہ نواز خاں قادیانی، مندرجہ رسالہ ریویو آف ریلیجنز، مئی ۱۹۲۹ئ)
تمام نبیوں پر افضیلت
۱…
انبیاء گرچہ بودند بسے
من بعرفاں نہ کمترم زکسے