کھلے جاتے ہیں اسرار نہانی
گیا دور حدیث لن ترانی
ملت اسلامیہ سے ایک اہم سوال
اے کہ نشناسی خفی را از جلی ہشیار باش
اے گرفتار ابوبکرؓ وعلیؓ ہشیار باش
(اقبالؒ)
برادران ملت! ان مختصر اوراق میں قادیانی امت کے عقائد باطلہ کا مختصر نقشہ آپ نے یقینا ملاحظہ کر لیا ہوگا۔ ہر چند مندرجہ بالا صفحات میں اس حزب مرتدہ کے زندیقانہ خیالات اور ملحدانہ نظریات کی صرف ایک جھلک ہی پیش کی گئی ہے۔ ورنہ اس امت کذاب نے اصول دین، انبیاء صادقین، کلام رب العالمین، صحابہ کرامؓ، اہل بیت عظامؓ جمہور اہل اسلام اور شعائر اﷲ یعنی مکہ معظمہ ومدینہ منورہ اور دیگر مقامات مقدسہ کی جو توہین وتنقیص اور تضحیک وتذلیل کی ہے۔ احاطہ تحریر اور بیان گفت وشنید سے باہر ہے۔ اب سوال ہے کہ کیا امت محمدیہ اور امت مرزائیہ میں اختلاف کی نعوذ باﷲ وہی نوعیت ہے جو کہ فرق اسلام یعنی سنی، شیعہ، حنفی، وہابی، دیوبندی، بریلوی وغیرہ میں اختلاف کی نوعیت ہے۔ کیا قادیانی امت اور ملت اسلامیہ کے مابین انتخاب خلافت خلیفہ بلا فصل تفضیل علی یا تقلید، عدم تقلید اور فقہی فروعات وجزئیات یا بعض رسومات کی لفظی نزاع کے مسائل کا کوئی اختلاف ہے۱؎۔ نہیں اور ہر گز نہیں۔ بلکہ ملت اسلامیہ اور ملت مرزائیہ کے درمیان حق وباطل، صدق وکذب، اسلام وارتداد، ایمان وزندقہ، توحید وشرک، نبوت حقہ ونبوت باطلہ کا ایک اصولی وبنیادی اختلاف ہے جو کہ اہل اسلام اور اہل ارتداد کے مابین بعد المشرقین اور سد سکندری کی مانند حائل ہے۔ چنانچہ یہ وہ حقیقت کبریٰ ہے کہ جس کو خود ملت ارتداد کے بانی مرزاقادیانی اور اس کی تمام مرتد امت نے تسلیم کیا ہے۔
بکلی ترک
۱… بیان مرزاقادیانی: ’’تمہیں دوسرے فرقوں کو جو دعویٰ اسلام کرتے ہیں بکلی ترک کرنا پڑے گا۔‘‘ (تحفہ گولڑویہ ص۱۸، خزائن ج۱۷ ص)
۱؎ حضرت علامہؒ نے خوب کہا ؎
الفاظ کے پیچوں میں الجھتے نہیں دانا
غواص کو مطلب ہے صدف سے کہ گہر سے