ملکوں تک میری نسبت یہ پھیلا دیا کہ یہ شخص درحقیقت مفسد اور ٹھگ اور دکاندار اور کذاب ہے۔ اس لئے اب میں تیرے ہی تقدس اور رحمت کا دامن پکڑ کر تیری جناب میں ملتجی ہوں کہ مجھ میں اور ثناء اﷲ میں سچا فیصلہ فرما اور وہ جو تیری نگاہ میں درحقیقت مفسد اور کذاب ہے۔ اس کو صادق کی زندگی میں ہی دنیا سے اٹھا لے۔ اے میرے مالک تو ایسا ہی کر۔ آمین ثم آمین! بالآخر مولوی صاحب سے التماس ہے کہ وہ میرے اس مضمون کو اپنے پرچہ میں چھاپ دیں اور جو چاہیں اس کے نیچے لکھ دیں۔ اب فیصلہ خدا کے ہاتھ میں ہے۔‘‘
(مرزاقادیانی، مورخہ ۱۵؍اپریل ۱۹۰۷ئ، تبلیغ رسالت ج۱۰ ص۱۲۰، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۵۷۸،۵۷۹)
نوٹ: چنانچہ مرزاقادیانی اس فیصلہ کے مطابق جو انہوں نے دعا کے طور پر خداتعالیٰ سے چاہا تھا۔ بمقام لاہور مورخہ ۲۶؍مئی ۱۹۰۸ء بروز منگل مرض ہیضہ سے ہلاک ہو گئے۔ کیونکہ بقول مرزاقادیانی مفسد اور کذاب کی بہت عمر نہیں ہوتی اور حضرت مولانا ثناء اﷲ صاحب نے جو کہ خداتعالیٰ کی نظر میں سچے اور صادق تھے۔ مرزاقادیانی کے الہام کے مطابق کہ: ’’جو وجود لوگوں کے لئے نفع رساں ہو۔ وہ زمین پر زیادہ دیر تک قائم رہتا ہے۔‘‘
(الحکم ۱۰؍اگست ۱۹۰۳ئ، تذکرہ ص۱۴ طبع۳)
’’بعض اوقات بعض فاسق فاجر زانی، ظالم، غیرمتدین، چور، حرام خور اور طوائف یعنی کنجریوں کو بھی سچی خوابیں کشوف الہام ہو جاتے ہیں۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۲،۳، خزائن ج۲۲ ص۵)
(مولانا ثناء اﷲ) ایک بابرکت اور نفع رساں عمر پاکر ۱۹۴۸ء میں سرزمین پاکستان میں آکر رحلت فرمائی۔ انا ﷲ وانا الیہ راجعون!
قادیانی مسیح اور مرض ہیضہ
اس کے بیماروں کا ہو گا کیا علاج
کالرہ سے خود مسیحا مر گیا
مرزاقادیانی کی یہ درخواست کہ ’’اے خدا اگر میں کذاب ہوں تو مجھے ہیضہ سے ہلاک کر‘‘ پوری ہوگئی۔ چنانچہ اس بارہ میں مرزاقادیانی اور مرزائی امت کی شہادت ملاحظہ ہو۔
۱۲۳… ۳۰؍جولائی ۱۹۰۷ء کو مرزاقادیانی کو الہام ہوا۔ ’’ہیضہ کی آمدن ہونے والی ہے۔‘‘ (تذکرہ ص۷۲۵، طبع۳)
(الہامی الفاظ میں کیسی فصاحت ٹپک رہی ہے؟ یعنی ’’آمدن‘‘ قادیانی لغت میں سلطان القلمی کا غالباً یہی معیار ہے)