ب… ’’مریض کے اکثر اوہام اس کام سے متعلق ہوتے ہیں۔ جس میں مریض زمانۂ صحت میں مشغول رہا ہو۔ مثلاً صاحب علم ہو تو پیغمبری اور معجزات وکرامات کا دعویٰ کر دیتا ہے۔ خدائی کی باتیں کرتا ہے اور لوگوں کو اس کی تبلیغ کرتا ہے۔‘‘ (اکسیر اعظم ج۱ ص۱۸۸)
ج… ’’مالیخولیا کے بعض مریض بظاہر صحیح الدماغ معلوم ہوتے ہیں۔ مگر جب ان کی طویل طویل اور بے سروپا باتیں سنی جائیں تو حاذق طبیب سمجھ لیتا ہے کہ وہ مالیخولیا میں مبتلا ہیں۔‘‘ (سودا مرزا ص۱۳)
ان حوالہ جات پیش کرنے کے بعد ہم قارئین کرام کے سامنے ان کے کچھ الہامات اور خیالات وافکار کے نمونے پیش کرتے ہیں۔ جن سے ان کے الہامات رحمانی ہیں یا شیطانی وہ صحیح العقل ہے یا گرفتار اوہام وخیال۔ اس کا بخوبی اندازہ ہو جائے اور اگر صحیح العقل مان لیا جائے تو ان کو مسلمان بھی کہا جاسکتا ہے یا نہیں؟ محمد اسحق غفرلہ!
حق تعالیٰ کے متعلق اس کا تصور
’’دعویٰ الوہیت‘‘
۱… (الہام) ’’انما امرک اذا اردت شیئا ان تقول لہ کن فیکون‘‘ یعنی (اے مرزاقادیانی) تیری شان یہ ہے کہ جس چیز سے ہو جا کہے تو وہ ہوجاتا ہے۔
(تذکرہ ص۵۲۷، حقیقت الوحی ص۱۰۵، خزائن ج۲۲ ص۱۰۸)
(نعوذ باﷲ من ذلک! حالانکہ یہ اﷲ تعالیٰ کی شان ہے۔ محمد اسحق غفرلہ)
۲… ’’رائتنی فی المنام عین اﷲ وتیقنت اننی ہو فخلقت السموات والارض وقلت انازینا السماء الدنیا بمصابیح‘‘
(آئینہ کمالات اسلام ص۵۶۴، خزائن ج۵ ص ایضاً)
یعنی میں نے خواب میں اپنے آپ کو عین خدا دیکھا اور مجھے یقین ہوا کہ میں اﷲ ہوں۔ سو میں نے آسمانوں اور زمین کو بنایا اور میں نے کہا کہ ہم نے آسمان دنیا کو ستاروں سے زینت دی۔ (استغفراﷲ۔ محمد اسحق غفرلہ)
۳… ’’ہم ایک نیا نظام اور نیا آسمان اور نئی زمین چاہتے ہیں۔ سو میں نے پہلے تو آسمان اور زمین کو اجمالی صورت میں پیدا کیا۔ جس میں کوئی ترتیب اور تفریق نہ تھی۔ پھر میں نے منشائے حق کے موافق اس کی ترتیب وتفریق کی اور میں دیکھتا تھا کہ میں اس پر قادر ہوں۔ پھر میں نے آسمان دنیا کو پیدا کیا اور کہا: ’’انا زینا السماء الدنیا بمصابیح‘‘ پھر میں نے کہا