ایک بڑا سبب یہ ہے کہ اکثر لوگوں کی نظر میں عظمت قرآن شریف کی باقی نہیں رہی۔ ایک گروہ مسلمانوں کا فلاسفہ ضالہ کا مقلد ہوگیا کہ وہ ہر ایک امر کا عقل ہی سے فیصلہ کرنا چاہتے ہیں۔ ان بیچاروں کو خبر نہیں کہ آلۂ دریافت مجہولات صرف عقل نہیں ہے اور اگر صداقت کا محل صرف عقل ہی کو ٹھہرایا جائے تو بڑے بڑے عجائبات کارخانہ الوہیت کے درپردہ مستوری ومحجوبی رہیں گے اور سلسلۂ معرفت کا محض ناتمام اور ناقص اور ادھورا رہ جائے گا۔ سو ایسا خیال کہ خالق حقیقی کے تمام دقیق دردقیق بھیدوں کے سمجھنے کے لئے صرف عقل ہی ہے۔ کس قدر خام اور ناسعادتی پر دلالت کرتا ہے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۶۵۲،۶۵۳، خزائن ج۳ ص۴۵۲،۴۵۳)
یہ بات بھی سچ ہے۔ کیونکہ اگر صرف عقل ہی حق سمجھنے کے لئے کافی ہوتی تو وحی اور رسول کی ضرورت نہ ہوتی۔ کاش مرزاقادیانی ان باتوں پر عمل پیرا ہوتا۔
مرزائیوں کا اسلام، خدا وحج وغیرہ اور ہیں مسلمانوں کے اور
مرزابشیر الدین محمود خلیفہ قادیان کہتا ہے۔ ’’حضرت مسیح موعود نے تو فرمایا (مرزاغلام احمد قادیانی نے) کہ ان کا (مسلمانوں کا) اسلام اور ہے اور ہمارا اور۔ ان کا خدا اور ہے اور ہمارا اور۔ ہمارا حج اور ہے اور ان کا اور۔ اسی طرح ان سے ہر بات میں اختلاف ہے۔‘‘
(اخبار الفضل مورخہ ۲۱؍اگست ۱۹۱۷ئ)
مرزاقادیانی کی نشہ خوری اور دوسرے کو استعمال کروانا
افیون
’’حضرت مسیح موعود (یعنی مرزاقادیانی) علیہ السلام نے تریاق الٰہی دوا خداتعالیٰ کی ہدایت کے ماتحت بنائی اور اس کا ایک بڑا جز افیون تھا اور یہ دوا کسی قدر افیون کی زیادتی کے بعد حضرت خلیفہ اوّل (حکم نورالدین کو) حضور (مرزاقادیانی) چھ ماہ سے زائد تک دیتے رہے اور خود بھی وقتاً فوقتاً مختلف امراض کے دوران کے وقت استعمال کرتے رہے۔‘‘
(مندرجہ الفضل ج۱۷ نمبر۶، مورخہ ۱۹؍جولائی ۱۹۳۹ئ)
ف: از پروفیسر محمد الیاس برنی صاحب
مرزاقادیانی تو افیون کے اس درجہ قائل تھے کہ گویا افیون نصف طب ہے۔ (کیونکہ مرزاقادیانی کا قول ہے کہ بعض اطباء کے نزدیک وہ نصف طب ہے)
افیون کا عیب اور کمال یہی ہے کہ تخیل کو مضبوط اور وسیع کر دیتی ہے اور اس کے نشہ میں