اﷲ کا بیٹا ہے۔ ان کے اپنے منہ کی باتیں ہیں۔ (حقیقت سے جن کا کوئی تعلق نہیں) جیسے پہلے کافروں کی ریس میں کہہ رہے ہیں۔ خدا کی مار ہو ان پر۔ یہ کہاں بھٹکے پھر رہے ہیں۔}
ہم بھی قادیانیوں کو ان عقائد پر اس کے سوا کچھ نہیں کہتے: ’’قاتلہم اﷲ انی یؤفکون‘‘
ختم نبوت
دوسرا بنیادی عقیدہ جو مسلمانوں سے انہیں نمایاں طور پر الگ امت قرار دیتا ہے۔ وہ عقیدہ ختم نبوت ہے۔ مرزائی یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ:
نبوت محمد عربی علیہ الصلوٰۃ والسلام پر ختم نہیں ہوئی۔ بلکہ آپ کے بعد بھی جاری ہے۔ چنانچہ مرزاغلام احمد قادیانی کا بیٹا اور خلیفہ ثانی میاں محمود احمد رقمطراز ہے۔ ’’ہمارا یہ بھی یقین ہے کہ اس امت کی اصلاح اور درستی کے لئے ہر ضرورت کے موقع پر اﷲتعالیٰ اپنے انبیاء بھیجتا رہے گا۔‘‘
(الفضل قادیان مورخہ ۱۲؍مئی ۱۹۲۵ئ)
اور: ’’انہوں نے یہ سمجھ لیا ہے کہ خدا کے خزانے ختم ہوگئے۔ ان کا یہ سمجھنا خداتعالیٰ کی قدر کو ہی نہ سمجھنے کی وجہ سے ہے۔ ورنہ ایک نبی تو کیا میں کہتا ہوں ہزار نبی ہوںگے۔‘‘
(الفضل قادیان مورخہ ۱۲؍مئی۱۹۲۵ئ)
نیز اس سے ایک مرتبہ سوال کیاگیا کہ کیا آئندہ بھی نبی آتے رہیں گے تو جواب میں کہا: ’’ہاں قیامت تک رسول آتے رہیں گے۔ اگر یہ خیال ہے کہ دنیا میں خرابی پیدا ہوتی رہے گی تو پھر یہ بھی ماننا پڑے گا کہ رسول بھی آتے رہیں گے۔‘‘
(انوار خلافت ص۶۲، مندرجہ الفضل قادیان مورخۃ ۲۷؍فروری ۱۹۲۷ئ)
حالانکہ اس کج فہم کو یہ بھی علم نہ ہوسکا کہ خود حضور اکرمﷺ نے تمام بیماریوں کی نشاندہی فرماکر ان کا علاج تجویز کر دیا ہے۔ اس لئے اب کسی نئے نبی کی ضرورت نہیں کہ وہ آئے اور امراض کی تشخیص وعلاج کرے۔ آپؐ کے اس فرمان گرامی کا بھی یہی معنی ہے۔ ’’کانت بنوا اسرائیل تسوسہم الانبیاء کلما ہلک نبی خلفہ نبی اخر وانہ لا نبی بعدی وسیکون الخلفاء فیکثرون (بخاری ج۱ ص۴۹۱، مسلم ج۲ ص۱۲۶، ابن ماجہ، احمد)‘‘ {کہ بنی اسرائیل کی نگہداشت انبیاء کی ذمہ داری تھی۔ جب بھی ایک نبی رخصت ہوتا، دوسرا اس کی جگہ لے لیتا۔ لیکن میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ البتہ میرے نائبین کثرت سے ہوںگے۔}