رفتن ایشاں حافظ عبدالوہاب کہ پروفیسر عربی دریونیورسٹی بودند وشاگرد ومرید خاص آنحضرت عرض نمودند کہ ہدایت فرمودید۔ ارشاد کردند کہ بعد چند مدت دماغش خراب خواہد شد، شائد کہ ایں کس مدعی رسالت العیاذ باﷲ نگردد۔ درنسخہ معراج السالکین درالہامات خود حضرت تحریر فرمودہ بودند کہ من از الہام ربانی تحریر میکنم کہ درقادیان قرن شیطان ظاہر خواہد شد۔ وادعائے نبوت خواہد نمود۔ سبحان اﷲ بعدسہ وشش سال ایں الہام بظہور پیوست کہ مرزاقادیانی مدعی مسیح موعود بودن گردیدند خدا پناہ بدہد۔‘‘ (ارشاد المسترشدین ص۱۶۱)
یعنی مرزاغلام مرتضیٰ نے حضرت صاحب کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کی کہ میں چاہتا ہوں کہ اپنے لڑکے مرزاغلام احمد قادیانی کو سیالکوٹ سے منگوا کر اپنے خانگی کاروبار میں مختار عام کردوں۔ حضرت صاحب نے اس کی اجازت فرمادی۔ چنانچہ ایک دن مرزاقادیانی غلام احمد قادیانی حضرت صاحب کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آپ نے فرمایا کہ اے مرزا عقیدہ اہل سنت وجماعت پر ثابت رہنا اور نفسانی خواہشات کی اتباع نہ کرنا۔ پھر آپ نے فرمایا کہ کچھ مدت کے بعد اس شخص کا دماغ خراب ہو جائے گا۔
(مرزاقادیانی کو علاوہ دیگر متعدد امراض کے مرض مراق وہسٹریا بھی تھی۔ ثبوت کے لئے دیکھو رسالہ تشحیذ الاذہان جون ۱۹۰۶ء بدر ۷؍جون ۱۹۰۶ء سیرۃ المہدی حصہ اوّل ص۱۳، الفضل ۳۰؍اپریل ۱۹۲۴ئ، ریویو ماہ اگست ۱۹۲۶ء ص۱۱)
خدا کی پناہ یہ شخص کہیں رسالت کا دعویٰ نہ کردے۔ معراج السالکین میں تحریر فرمایا کہ میں الہام ربانی سے ایہ امر تحریر کرتا ہوں کہ قادیان میں شیطان کا سینگ ظاہر ہوگا اور وہ نبوت کا دعویٰ کرے گا۔ مرزاقادیانی نے اس الہام الٰہی کے ۳۶سال بعد دعویٰ مسیح موعود کر کے اس الہام کی صداقت کو پورا کر دیا۔ خدا کی پناہ۔ نوٹ: مرزائی مذہب کے باطل ہونے پر کیسی صاف پیش گوئی ہے؟ خدا ہدایت دے۔ آمین!
مرزاقادیانی کے جھوٹا ہونے پر علماء امت کے الہامات
مرزاقادیانی فرماتے ہیں کہ: ’’خداتعالیٰ کے پاس جاؤ اور اس سے پوچھو کہ آیا میں سچا ہوں یا جھوٹا۔‘‘ (پیغام احمدیت ص۴۳)