فرمائیے: ’’ملزم نمبر۱ (مرزاقادیانی) اس امر میں مشہور ہے کہ وہ سخت اشتعال دہ تحریرات اپنے مخالفوں کے برخلاف لکھتا ہے۔ اگر اس کے میلان طبع کو نہ روکا گیا تو امن عامہ میں نقص پیدا ہوگا۔ ۱۸۹۷ء میں کپتان ڈگلس نے ملزم کو اس قسم کی تحریرات سے باز رہنے کی ہدایت کی تھی۔ پھر ۱۸۹۹ء میں مسٹر ڈوئی صاحب مجسٹریٹ نے اس سے اقرار نامہ لیا تھا کہ اس قسم کے نقض امن والے فعلوں سے باز رہے گا۔‘‘ (روئیداد ص۱۶۰، محمدیہ پاکٹ بک ص۲۱۶)
عدالتی فیصلہ کی اہمیت ناظرین! ایک دفعہ ایک عدالت نے مرزاقادیانی کے حق میں فیصلہ دیا تھا تو مرزاقادیانی فرماتے ہیں کہ: ’’عین الیقین اور حق الیقین عدالت کے ذریعہ حاصل ہوتا ہے۔‘‘
(روئیداد مقدمہ کرم دین ص۱۴۶)
امید ہے کہ مرزائی جماعت عدالتی بیان سے مرزاقادیانی کے حق میں حق الیقین حاصل کرے گی۔
خلیفہ جی فرماتے ہیں
’’جب انسان دلائل سے شکست کھا جاتا ہے اور ہار جاتا ہے تو گالیاں دینا شروع کر دیتا ہے اور جس قدر کوئی زیادہ گالیاں دیتا ہے اسی قدر اپنی شکست ثابت کرتا ہے۔‘‘ (انوار خلافت ص۱۵)
۲۶…مرزاقادیانی کا توبہ نامہ
ناظرین! گذشتہ باب میں پڑھ آئے ہیں کہ ۱۸۹۹ء میں مسٹر ڈوئی نے مرزاقادیانی سے اقرارنامہ لیا تھا۔ اب آپ اس اجمال کی تفصیل ملاحظہ فرمائیے۔
مرزاقادیانی کی عام عادت تھی کہ مخالفین پر اپنے الہام کا رعب ڈالنا چاہتے اور جس کسی نے آپ کی بات نہ مانی یا مقابلہ کیا اس کے لئے فوراً الہام شائع کر دیا کہ ذلیل ہوگا، بدنام ہوجائے گا، مارا جائے گا۔ عدالت نے ان حرکات کو غیرمناسب اور امن عامہ کے لئے نقصان دہ خیال کرتے ہوئے اور مولانا ابوسعید محمد حسین مرحوم بٹالوی کی درخواست پر نوٹس لیا اور مرزاقادیانی سے حسب ذیل اقرار نامہ لکھوایا کہ میں مرزاغلام احمد قادیانی بحضور خداوند تعالیٰ باقرار صالح اقرار کرتا ہوں کہ:
۱… میں ایسی پیش گوئی شائع کرنے سے پرہیز کروں گا جس کے یہ معنی خیال کئے جا سکیں کہ کسی شخص کو ذلت پہنچے گی یا وہ موروعتاب الٰہی ہوگا۔