مسیح ربانی اور مسیح قادیانی
حقیقت چھپ نہیں سکتی بناوٹ کے اصولوں سے
کہ خوشبو آ نہیں سکتی کبھی کاغذ کے پھولوں سے
خلیفہ قادیانی لکھتے ہیں کہ: ’’سلسلہ احمدیہ کا قیام اسی سنت قدیمہ کے ماتحت ہوا ہے اور انہی پیش گوئیوں کے مطابق ہوا ہے۔ جو رسول کریمﷺ اور آپ سے پہلے انبیاء نے اس زمانہ کے متعلق بیان فرمائی ہیں۔ اگر مرزاقادیانی کا انتخاب اس کام کے لئے مناسب نہ تھا تو یہ خداتعالیٰ پر الزام ہے۔ مرزاقادیانی کا اس میں کیا قصور ہے۔ لیکن اگر خدا عالم الغیب ہے تو پھر سمجھ لینا چاہئے کہ مرزاغلام احمد قادیانی کا انتخاب ہی صحیح انتخاب تھا اور انہی کے ماننے میں مسلمانوں اور دنیا کی بہتری ہے۔‘‘ (پیغام احمدیت ص۳۵)
پیغام محمدیت
برادران ملت: آؤ ہم اب قرآن وحدیث اور واقعات صحیحہ کی روشنی میں دیکھیں کہ مرزاقادیانی کا بقول خلیفہ صاحب انتخاب صحیح ہے۔ یا سراسر ناجائز اور باطل اور اس مقدس انتخاب کے متعلق قرآن وحدیث، آنحضرتﷺ اور خود مسیح صادق کی کیا کیا پیش گوئیاں ہیں۔ تامعلوم ہو کہ اپنے خانہ ساز انتخاب پر خداوند قدوس کو الزام دینے والے خود ملزم اور خدا کے باغی ہیں۔ لہٰذا واضح ہو کہ یہ تمام پیش گوئیاں جن کی طرف خلیفہ صاحب نے اشارہ کیا ہے۔ حضرت مسیح ابن مریم کے متعلق ہیں اور مرزاغلام احمد قادیانی ابن مریم نہیں بلکہ ابن غلام مرتضیٰ اور ابن چراغ بی بی ہے اور جو شخص ان پیش گوئیوں کو ازراہ قریب ابن چراغ بی بی پر چسپاں کرتا ہے وہ کذاب ہے۔ جیسا کہ خود مرزاقادیانی بھی لکھتے ہیں۔
۱۳۰… ’’اس عاجز نے مثیل موعود ہونے کا دعویٰ۱؎ کیا ہے۔ جس کو کم فہم لوگ مسیح موعود خیال کر بیٹھے ہیں… میں نے یہ دعویٰ ہر گز نہیں کیا کہ میں مسیح ابن مریم ہوں۔ جو شخص یہ الزام میرے پر لگاوے وہ سراسر مفتری اور کذاب۲؎ ہے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۱۹۰، خزائن ج۳ ص۱۹۲)
۱؎ یاد رہے کہ یہ دعویٰ بھی ایک خانہ ساز اور سراسر موہوم دعویٰ ہے۔ جس کا قرآن وحدیث میں قطعاً کوئی ثبوت نہیں ہے۔
۲؎ اور وہ خلیفہ محمود ابن غلام احمد قادیانی ہیں۔ جو مسیح ابن مریم کی پیش گوئیوں کو فریبانہ طریق پر اپنے ابا جان پر خواہ مخواہ چسپاں کر رہے ہیں اور اپنی کم فہمی کی وجہ سے مرزاقادیانی آنجہانی کو مسیح موعود مسیح موعود کرتے رہتے ہیں۔ سچ ہے ؎ الزام اوروں کو دیتے تھے قصور اپنا نکل آیا