اصل معاملہ کیا تھا
قادیانی مجیب کے جواب سے قبل یہ جاننا ضروری ہے کہ اصل معاملہ کیا تھا۔ آتھم کون تھا اور اس کے متعلق الہام اور اس کا پس منظر کیا تھا؟
ڈپٹی عبداﷲ آتھم عیسائی تھے۔ مرزاقادیانی کا ان کے ساتھ ۲۲؍مئی سے ۵؍جون ۱۸۹۳ء تک مسلسل پندرہ دن امرتسر میں الوہیت مسیح پر تحریری مباحثہ ہوتا رہا۔ مرزاقادیانی سے جب کوئی بات نہ بنی تو انہوں نے ۵؍جون ۱۸۹۳ء کو مباحثہ کے خاتمہ پر ڈپٹی صاحب کو مندرجہ ذیل الہام سنایا کہ: ’’آج رات خدا کی طرف سے یہ امر کھلا ہے (یعنی الہام ہوا ہے) کہ ہم دونوں میں جو جھوٹا ہے اور عاجز انسان کو خدا بنا رہا ہے وہ پندرہ ماہ تک ہاویہ میں گرایا جائے گا اور اس کو سخت ذلت پہنچے گی۔ بشرطیکہ حق کی طرف رجوع نہ کرے اور جو شخص سچ پر ہے اور سچے خدا کو مانتا ہے اس کی اس سے عزت ظاہر ہوگی اور جس وقت یہ پیش گوئی ظاہر میں آوے گی بعض اندھے سوجاکھے کئے جاویں گے اور لنگڑے چلنے لگیں گے اور بعض بہرے سننے لگیں گے… میں اس وقت اقرار کرتا ہوں کہ اگر یہ پیش گوئی جھوٹی نکلی۔ یعنی وہ فریق جو خداتعالیٰ کے نزدیک جھوٹ پر ہے۔ وہ آج کی تاریخ سے پندرہ ماہ میں بسزائے موت ہاویہ میں نہ پڑے تو میں ہر ایک سزا اٹھانے کے لئے تیار ہوں۔ مجھے ذلیل کیا جائے، روسیاہ کیا جائے۔ میرے گلے میں رسہ ڈال دیا جائے۔ مجھ کو پھانسی دی جائے۔ میں ہر سزا اٹھانے کو تیار ہوں۔‘‘ (مفہوم جنگ مقدس ص آخر، خزائن ج۶ ص۲۹۱تا۲۹۳)
نتائج
اصل الہام سے مندرجہ ذیل امور روز روشن کی طرح عیاں ہیں کہ:
اوّل… پیش گوئی صرف ڈپٹی آتھم کے لئے ہے۔
دوم… پیش گوئی کی بنیاد و(سبب) عاجز انسان (مسیح) کو خدا بنانا ہے۔
سوم… الہام کے مطابق ڈپٹی آتھم کو ۱۵ماہ تک ہاویہ میں داخل ہونا ضروری ہے۔
چہارم… آتھم صاحب رجوع (اسلام قبول) کئے بغیر ہاویہ سے نہ بچ سکیں گے۔
پنجم… فریق ثانی (مرزاقادیانی) کا الہام میں کوئی ذکر نہیں کہ وہ کب تک زندہ رہے گا اور کب مرے گا۔ صرف آتھم کا ۵؍جون ۱۸۹۳ء سے ۱۵ماہ تک ہاویہ میں جانا ضروری ہے۔
ششم… جس دن الہام پورا ہوگا۔ مرزاقادیانی کی عزت ظاہر ہوگی اور کئی اندھے سوجاکھے ہوںگے۔ کئی لنگڑے چلنے لگیں گے اور کئی بہرے سننے لگیں گے۔