فرمائیے قاضی صاحب! آپ نے اسی عبارت کا ترجمہ کیا ہے یا کسی اور کا؟ نیز بتائیے کہ اس عبارت میں صحیح حدیث میں آسمان کے لفظ کی نفی ہے یا مطلق حدیث سے؟ یہ بھی بتائیے کہ آپ نے چست گواہ کا کردار ادا کرتے ہوئے صحیح کی قید کس بناء پر لگائی؟ اور سب سے آخر میں یہ فرمائیے کہ تحریف اور جعلسازی سے کام میں نے لیا ہے یا آپ نے؟ پھر اس کا نتیجہ بھی بتلا دیجئے کہ جب مرزاقادیانی کی عبارت میں صحیح کا لفظ موجود نہیں تو پھر میرا الزام صحیح ہوا یا آپ کا جواب؟
یہ عذر امتحان جذب دل کیسا نکل آیا
الزام ان کو میں دیتا تھا قصور اپنا نکل آیا
صحیح حدیث میں آسمان کا لفظ موجود ہے
لاہوری اور قادیانی مجیب صاحبان نے مجھ سے مطالبہ کیا ہے کہ: ’’اگر حافظ صاحب سچے ہیں تو کوئی صحیح حدیث پیش کریں۔ جس میں مسیح کے نزول کے ذکر کے ساتھ آسمان کا لفظ موجود ہو اور پھر یہ بھی ثابت کریں کہ حضرت مرزاصاحب کو ان احادیث کا علم تھا۔‘‘
(مشترک مفہوم پیغام مورخہ ۱۴؍مئی ورسالہ ص۲۹)
سنئے صاحبان! ہم آپ کی آسمانی کے لئے (کنزالعمال ج۷ ص۲۶۸) سے وہی حدیث نقل کردیتے ہیں۔ جسے آپ کے ’’حضرت صاحب‘‘ نے اپنی اس کتاب (حمامتہ البشریٰ ص۱۴۶تا۱۴۸، خزائن ج۷ ص۳۱۲،تا۳۱۴) پر دو دفعہ نقل کیا ہے۔ ’’عن ابن عباس قال قال رسول اﷲ ینزل اخی عیسیٰ ابن مریم من السماء علیٰ جبل افیق اماماً ھادیاً حکماً عدلاً‘‘ حضرت ابن عباس روایت کرتے ہیں کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ میرے بھائی عیسیٰ بن مریم آسمان سے جبل افیق پر نزول فرمائیں گے اور امام ہادی اور حاکم وعادل ہوںگے۔
قابل غور
مرزاقادیانی نے اس حدیث کے متن سے اگرچہ ’’من السمائ‘‘ کا لفظ حذف کر دیا ہے۔ لیکن اس مقام پر ان کے استدلال کی ساری بنیاد اسی لفظ ’’من السمائ‘‘ پر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب علماء نے مرزاقادیانی پر اس حدیث میں ’’من السمائ‘‘ کا لفظ درج نہ کرنے کی وجہ سے خیانت کا الزام لگایا تو قادیانی جماعت کی طرف سے یہی جواب دیا گیا کہ: ’’مرزاقادیانی پر حدیث ابن عباسؓ میں ’’من السمائ‘‘ کے حذف کا الزام غلط ہے۔ حضور نے اگرچہ یہ الفاظ درج نہیں فرمائے۔ لیکن استدلال کی بنیاد اسی لفظ ’’من السمائ‘‘ پر ہے۔ پھر حذف کا الزام لگانے والوں کو ان الفاظ میں مخاطب کیاگیا ہے۔ پھر یہ بھی سوچنا چاہئے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو