جواب کی بنیاد
قاضی صاحب کے جواب کی بنیاد اس امر پر ہے کہ مرزاقادیانی نے نزول مسیح کے لئے مطلق احادیث سے نہیں بلکہ صحیح احادیث میں آسمان سے نازل ہونے کی نفی فرمائی ہے۔ چنانچہ قاضی صاحب مندرجہ بالا حوالہ نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں کہ: ’’دیکھئے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام صحیح حدیث میں آسمان کا لفظ موجود ہونے سے انکار کرتے ہیں نہ کہ محض حدیث میں اور حافظ محمد ابراہیم تحریف اور جعلسازی سے کام لیتے ہوئے حوالہ کے صحیح حدیث کے لفظوں میں سے صحیح کا لفظ اڑا کر یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ حضرت اقدس نے لکھا ہے کہ حدیث میں یہ لفظ موجود نہیں اور پھر اس تحریف کردہ عبارت پر اپنے سارے اعتراض کی عمارت کھڑی کرتے ہیں جو ریت کے تودہ پر قائم ہے۔‘‘ (حوالہ مذکور)
ہم واشگاف الفاظ میں اعلان کرتے ہیں کہ ہم نے مرزاقادیانی کی عبارت سے صحیح کا لفظ اڑا کر تحریف اور جعلسازی سے کام نہیں لیا۔ بلکہ قاضی صاحب نے مرزاقادیانی کی عبارت میں صحیح کا لفظ اپنی طرف سے بڑھا کر اپنے مرزائی ہونے کا ثبوت دیا ہے۔ لیجئے! ہم قاضی صاحب کے جواب کی بنیاد کا قلع قمع کرنے کے لئے (حمامتہ البشریٰ ص۲۴،۴۰) کی اصل عربی عبارت درج کئے دیتے ہیں۔
تاسیاہ روئے شود ہر کہ دروغش باشد
؎
یا ہاتھ توڑے جائیں گے یا کھولیں گے نقاب
سلطان عشق کی یہی فتح وشکست ہے
صفحہ ۳۱ کی عبارت ’’والعجب من القوم انہم یفہمون من نزول عیسیٰ نزلہ من السماء ویزیدون لفظ السماء من عندہم ولا تجد اثرا منہ فی حدیث‘‘ (حمامتہ البشریٰ ص۳۱، خزائن ج۷ ص۱۹۷) ان لوگوں پر بڑا تعجب ہے کہ یہ نزول عیسیٰ سے ان کا آسمان سے نزول سمجھ بیٹھے ہیں اور آسمان کا لفظ اپنی طرف سے بڑھا لیتے ہیں۔ حالانکہ حدیث میں اس کا نام ونشان نہیں ہے۔
’’ان النزول من السماء لا یثبت من القراٰن العظیم ولا من حدیث نبی الکریم‘‘ (حمامتہ البشریٰ ص۳۱، خزائن ج۷ ص۲۱۴) یعنی مسیح کا آسمان سے نازل ہونا نہ ہی قرآن مجید سے ثابت ہے اور نہ ہی نبی کریم کی حدیث سے۔