ہے اور یہ کہ مرزاقادیانی کی نبوت بھی کثرت مکالمہ مخاطبہ سے زیادہ نہیں تھی۔ اب آپ ہی فرمائیے کہ میں نے بقول قاضی صاحب دو حوالوں کو ایک بنا کر بددیانتی کی ہے۔ یا مرزاقادیانی نے ایک ہی حوالہ میں خیانت کر کے کذب بیانی اور قاضی جی نے ایک ہی حوالہ کو دو سمجھ کر اپنی سادہ لوحی کا ثبوت دیا ہے۔ قاضی صاحب ؎
گرہ کیسی لگی تھی؟ کھل گئے کس راہ میں فتنے
نظر آتا ہے خالی آج گوشہ تیرے داماں کا
مرزاقادیانی کی کذب بیانی پر ایک اور قرنیہ
ہمارا دعویٰ ہے کہ حقیقت الوحی والے حوالہ میں مرزاقادیانی نے عمداً غلط بیانی کی اور خلق خدا کو مجدد صاحب کے نام پر فریب دینے کی کوشش کی ہے۔ کیونکہ جہاں جہاں مرزاقادیانی نے دعویٰ نبوت سے پہلے مجدد صاحب کا حوالہ صحیح دیا اور ان کی طرف محدث کا لفظ منسوب کیا ہے۔ ان تمام مقامات پر اصل عبارت لکھی ہے… اور مکتوب الیہ اور صفحہ وغیرہ کا باقاعدہ حوالہ دیا ہے۔ مگر دعویٰ نبوت کے بعد جب حقیقت الوحی میں محدث کی جگہ نبی کا لفظ لکھ کر بددیانتی کی تو نہ ہی اصل عبارت نقل کی۔ نہ ہی مکتوبات کی جلد کا پتہ دیا۔ نہ ہی مکتوب کا نمبر اور مکتوب الیہ کا نام ظاہر کیا اور نہ ہی صفحہ کا حوالہ دیا۔ بلکہ عوام الناس کو فریب دینے کے لئے بلا حوالہ گول مول مضمون لکھ دیا۔ مقصد صرف یہ تھا کہ ؎
کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی
ایک مغالطہ
قاضی صاحب نے اپنی تائید میں مکتوبات کی جلد اوّل مکتوب نمبر۳۱۰ سے یہ فقرہ نقل کیا ہے کہ: ’’خداتعالیٰ متشابہات کی تاویل کا علم علمائے راسخین کو عطا فرماتا ہے اور علم غیب پر جو اس کے ساتھ مخصوص ہے اپنے رسولوں کو اطلاع بخشتا ہے۔‘‘ (رسالہ ص۲۳،۲۴)
اس کا جواب ہم پہلے ہی دے چکے ہیں کہ مرزاقادیانی کے نزدیک علوم غیبیہ میں محدث اور مجدد بھی شریک ہیں۔ علاوہ ازیں اس قسم کی عبارتیں تو مکتوبات میں متعدد ہیں کہ نبی کس کو کہتے ہیں اور محدث کیا ہوتا ہے۔ آپ میں اگر ہمت ہے اور مرزاقادیانی کو ہمارے جھوٹ کے الزام سے بری کرنا چاہتے ہو تو (حقیقت الوحی ص۳۹۰، خزائن ج۲۲ ص۴۰۶) میں مرزاقادیانی کا مجدد صاحب کی طرف منسوب کردہ مضمون مکتوبات سے ثابت کروایا ہمارا الزام صحیح تسلیم کرو۔
بس اک نگاہ پہ ٹھہرا ہے فیصلہ دل کا