چوں بشنوی سخن اہل دل مگو کہ خطا است
سخن شناس نئی دلبرا خطا ایں جااست
قاضی صاحب کا اصل جواب
حوالہ کی بحث کے بعد قاضی صاحب کا جواب سنئے۔ قاضی جی نے (ضمیمہ انجام آتھم ص۱۱،۱۲) کے حوالہ سے فرمایا ہے کہ: ’’اس جگہ پر حضرت مسیح موعود نے دو حدیثیں بھی پیش کر دی ہیں۔ جن سے مہدی کی تکفیر کی جانا ثابت ہے۔‘‘
اس کے بعد مرزاقادیانی کے مضمون سے یہ دو نام نہاد ’’حدیثیں‘‘ درج کی گئی ہیں۔
حدیث اوّل… حضرت اقدس رمضان شریف میں سورج چاند کے گرہن والی حدیث کے ذکر میں فرماتے ہیں کہ اگر کسی کو خواب آئے کہ رمضان میں چاند سورج گرہن ہوا تو اس کی تعبیر یہ ہے کہ علماء کسی بابرکت انسان کی مخالفت کریں گے اور توہین کریں گے اور کافر کہیں گے۔
حدیث دوم… آنحضرتﷺ کے اس موعود امام کو مہدی (ہدایت یافتہ) کہنے میں اس طرف اشارہ تھا کہ لوگ اس کو کافر کہیں گے۔
قادیانی دوستو! سچ بتاؤ کیا یہ دونوں فقرے آنحضرتﷺ کی حدیثیں ہیں؟ کیا خواب کی تعبیر کو حدیث صحیح کہا جاتا ہے؟ اور کیا مہدی کے لفظ میں ازخود ایک نقطہ پیدا کر لینا حدیث رسول کہلاتا ہے؟ اور کیا آپ کے قاضی صاحب نے ان کو حدیث کہہ کر مغالطہ نہیں دیا؟
اس کے بعد قاضی صاحب نے صحیح بخاری سے ایک حدیث نقل کی ہے کہ مسلمان، یہود ونصاریٰ کے نقش قدم پر چلیں گے۔ یعنی علماء اسلام یہود کی طرح مسیح وقت پر کفر کا فتویٰ لگائیں گے۔
قاضی صاحب! خداتعالیٰ کو حاضر ناظر جان کر بتائیے کیا اس قسم کی عام احادیث سے خاص دعویٰ ثابت ہوسکتا ہے؟ اور کیا آنحضرتﷺ کے اس ارشادسے کہ مسلمان، یہود ونصاریٰ کے نقش قدم پر چلیں گے۔ یہ مضمون ثابت ہوگیا کہ احادیث صحیحہ میں فرمایا گیا ہے کہ امام مہدی کو کافر ٹھہرایا جائے گا۔ اگر جواب اثبات میں ہے تو فرمایا جائے۔ کیا اسی حدیث کو بنیاد اور دلیل قرار دے کر حسب ذیل دعویٰ کیا جاسکتا ہے کہ احادیث صحیحہ میں آیا ہے کہ:
۱…
مسیح موعود بلا باپ پیدا ہوگا اور علماء ان کی والدہ پر اعتراض کریں گے۔
۲…
مسیح موعود کو صلیب پر لٹکایا جائے گا۔