کی کمال باریکی اور گہرے ماخذ کی وجہ سے انکار کر دیں اور انہیں کتاب وسنت کے خلاف قرار دیں۔ (پیغام صلح مذکور ص۳)
لیکن چند منٹ بعد اسی عبارت سے اپنا مطلب نکالنے کے لئے فرماتے ہیں کہ: ’’حضرت مجدد الف ثانی کی عبارت بھی اوپر نقل کی جاچکی ہے۔ جس میں انہوں نے پیش گوئی کی ہے کہ مسیح موعود کی تکفیر کی جائے گی۔ بہتر ہے کہ ان کو بھی جھوٹا قرار دو۔‘‘ (پیغام صلح ص۶)
ایڈیٹر صاحب! خدارا بتائیے کہ مسیح موعود کی تکفیر کی جائے گی۔ مجدد صاحب کے کن الفاظ کا ترجمہ ہے؟ اور آپ نے مرزاقادیانی کی بریت کے لئے مجدد صاحب پر جھوٹ کیوں باندھا؟
ہم ایڈیٹر صاحب کی مجبوری اور ان کی کٹھن ذمہ داری سے بخوبی آگاہ ہیں۔ اس لئے ان کی طرف سے مرزاقادیانی کی خدمت میں عرض کرتے ہیں کہ ؎
تیری الفت نے کیا بے آبرو
ورنہ ہم بھی تھے جہاں میں باوقار
قادیانی مجیب
قادیانی مجیب نے سب سے اوّل یہ فرمایا ہے کہ (انجام آتھم ص۳۰۷) پر یہ حوالہ موجود نہیں ہے۔ بلکہ انجام آتھم کے توکل صفحات ہی ۲۸۴ ہیں۔ ہاں اس کے ضمیمہ کے ص۱۱،۱۲ پر اس قسم کے الفاظ موجود ہیں۔
ہم حیران ہیں کہ قاضی صاحب جیسے فاضل آدمی نے یہ الفاظ کس بناء پر لکھ دئیے۔ جو ہمیشہ ان کے علم پر بدنما داغ ثابت ہوں گے۔
مرزائی دوستو! غور سے سنو۔ ہمارے نقل کردہ الفاظ انجام آتھم مطبوعہ ضیاء الاسلام پریس قادیان کے ص۳۰۷ سطر۵،۶ پر موجود ہیں اور اس ایڈیشن میں انجام آتھم اور ضمیمہ کے صفحات نیچے والے حاشیہ میں مسلسل جارہے ہیں اور کل صفحات ۳۳۲ ہیں۔ اس کے علاوہ قاضی صاحب نے لکھا ہے کہ انجام آتھم کے (ضمیمہ کے علاوہ) صفحات ہی ۲۸۴ ہیں۔ یہ بھی غلط ہے۔ ہمارے پاس جو انجام آتھم ہے اس کے صفحات (ضمیمہ کے علاوہ) ۲۸۴نہیں بلکہ ۲۶۹ ہیں اور اگر ضمیمہ کے صفحات الگ شمار کئے جائیں تو پھر بھی میرا پیش کردہ حوالہ ص۱۱،۱۲ پر نہیں۔ بلکہ ص۳۸ پر ہے۔ مجیب صاحب کا فرض تھا کہ میرا حوالہ غلط قرار دینے سے پہلے کم ازکم قادیان کے طبع شدہ سارے ایڈیشن ملاحظہ کر لیتے۔ قاضی صاحب!