مرزاقادیانی نے شہادت القرآن کے ایک ضمیمہ میں حکومت کی ہمدردانہ توجہ کے قابل ایک کلمہ کے عنوان سے لکھا جس میں اس نے کہا: ’’درحقیقت میرا مذہب جس کا میں لوگوں پر باربار اظہار کر رہا ہوں یہ ہے کہ اسلام دو حصوں میں منقسم ہے۔ پہلا اﷲتعالیٰ کی اطاعت کرنا اور دوسرا اس حکومت کی اطاعت کرنا جس نے امن وامان اور قانون قائم کیا اور اپنے بازو ہم پر پھیلائے اور ناانصافی سے ہمارے حفاظت کی اور یہ حکومت انگریزی حکومت ہے۔‘‘
(شہادت القرآن ملحقہ اشتہار گورنمنٹ کی توجہ کے لائق ص۸۲، خزائن ج۶ ص۳۷۸)
آگے وہ کہتا ہے: ’’وہ اہم کام جس کے لئے اپنی نوجوانی سے لے کر زمانہ حال تک جب کہ میری عمر ساٹھ سال کی ہوچکی ہے۔ میں خود اپنی ذات اپنی زبان اور اپنے قلم کو وقف کئے ہوئے ہوں۔ یہ ہے کہ مسلمانوں کے دلوں کو محبت، خلوص اور انگریزی حکومت کے تئیں وفاداری کے راستے کی طرف رجوع کردوں اور کچھ بیوقوف مسلمانوں کے دلوں سے جہاد جیسے ان دوسرے واہموں کو دور کر دوں۔ جو انہیں خلوص پر مبنی دوسرے اور اچھے تعلقات سے دورکرتے ہیں۔‘‘
(مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۱۱)
کچھ آگے چل کر وہ لکھتا ہے: ’’میں نے نہ صرف انگریزی ہندوستان کے مسلمانوں کے دلوں کو انگریزی حکومت کی اطاعت سے بھرنے کی کوشش کی بلکہ میں نے عربی، فارسی اور اردو میں بہت سی کتابیں بھی لکھی ہیں۔ جن میں میں نے اسلامی ملکوں کے باشندوں کے سامنے وضاحت کی کہ ہم انگریزی حکومت کی سرپرستی میں اور اس کے خنک سائے میں کس طرح اپنی زندگی گزار رہے ہیں اور تحفظ، مسرت، فلاح وبہبود اور آزادی کا لطف اٹھا رہے ہیں۔‘‘
(مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۳۶۶)
آگے وہ کہتا ہے: ’’مجھے پورا یقین ہے کہ جیسے جیسے میری پیروؤں کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔ ان لوگوں کی تعداد کم ہوگی۔ جو جہاد پر ایمان رکھتے ہیں۔ کیونکہ صرف مجھ پر ایمان لانا ہی جہاد سے انکار کرنا ہے۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۱۹)
وہ یہ بھی کہتا ہے: ’’حالانکہ میں احمدیت کی تبلیغ کے لئے روس گیا تھا۔ لیکن احمدیہ فرقہ اور انگریزی حکومت کے مفادات یکساں ہونے کی وجہ سے میں نے جہاں کہیں بھی لوگوں کو اپنے فرقہ میں شمولیت کی دعوت دی وہاں انگریزی حکومت کی خدمت کو بھی اپنا فرض سمجھا۔‘‘
(الفضل مورخہ ۲۸؍ستمبر ۱۹۲۲ء میں شائع شدہ محمد امین قادیانی مبلغ کے ایک بیان کا اقتباس)
ایک اور جگہ اس نے کہا: ’’درحقیقت انگریزی حکومت ہمارے لئے ایک جنت ہے اور