اوّل… قادیانی مجیب نے اس آیت کو عیسائیوں کے متعلق ثابت کرنے کے لئے ترجمہ کرتے ہوئے بریکٹ میں ’’عیسائیوں نے‘‘ کا لفظ اپنی طرف سے بڑھادیا ہے۔ حالانکہ یہ آیت خاص عیسائیوں کے لئے نہیں بلکہ ان تمام اقوام ومذاہب کے لئے ہے جو خداتعالیٰ کے لئے اولاد ثابت کرتے ہیں۔ عام ہے کہ اس سے کہ عیسائی مراد ہوں یا یہود! مشرکین عرب ہوں یا کوئی اور، اس کے علاوہ قادیانی مجیب نے ترجمہ کرتے ہوئے ولداً کا معنی لڑکا کر دیا ہے۔ تاکہ قارئین کا ذہن عیسائیت کی طرف منتقل ہو جائے۔ حالانکہ عربی زبان اور قرآن مجید کے استعمال میں ولدا کا معنی لڑا نہیں بلکہ مطلق اولاد ہے۔ جس میں لڑکی بھی شامل ہے۔ چنانچہ عربی کی مشہور لغت المنجدمیں لفظ ولا کے ذیل میں لکھا ہے کہ ’’ویطق علی الذکر والانثیٰ والمشنی والجمع‘‘ یعنی لفظ ولد کا اطلاع مذکر مؤنث تثنیہ جمع سب پر ہوتا ہے۔ قرآنی استعمال کے لئے آیت ’’لم یلد ولم یولد‘‘ اور ’’انما اموالکم واولادکم فتنہ‘‘ وغیرہ ملاحظہ فرمائیے۔
بلکہ بعض علماء کے نزدیک یہ آیات عیسائیوں کی نسبت سے ہیں ہی نہیں بلکہ مشرکین عرب کے متعلق ہیں۔ کیونکہ عیسائیوں کا ذکر اسی سورت کے شروع میں ہوچکا ہے۔ چنانچہ امام فخرالدین رازیؒ مجدد صدی ششم اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں: ’’قالت الیہود عزیرابن اﷲ وقالت النصاریٰ المسیح ابن اﷲ وقالت العرب الملائکۃ بنات اﷲ والکل داخلون فی ہذہ الایۃ ومنہم من خصہا بالعرب… لان الرد علیٰ النصاریٰ تقدم فی اول السورۃ‘‘ {یہود عزیر کو اور نصاریٰ مسیح کو خدا کا بیٹا اور مشرکین عرب فرشتوں کو خدا کی بیٹیاں کہتے تھے اور اس آیت میں یہ سب گروہ داخل ہیں اور بعض علماء نے اس آیت کو عربوں سے خاص کیا ہے۔کیونکہ نصاریٰ کا رد سورت کے شروع میں ہوچکا ہے۔}
ناظرین! غور فرمائیے کہ قادیانی مجیب مرزاقادیانی کی صفائی میں قرآن مجید کی آیات میں کس طرح لفظی اور معنوی تحریف کر رہے ہیں۔
دوم… مرزائی جماعت کی سادہ لوحی یا عیاری ملاحظہ فرمائیے کہ قرآن مجید کی مذکورہ آیات میں تکاد کے لفظ سے ان آیات کو آخری زمانہ کی نسبت پیش گوئی قرار دے رہے ہیں۔ حالانکہ عربی قواعد سے ادنیٰ سی واقفیت حتیٰ کہ نحومیر پڑھنے والا بھی جانتا ہے کہ کاد فعل مقاربہ ہے۔ جو اپنے اسم وخبر میں محض قرب ثابت کرتا ہے۔ لیکن اس کا وقوع ضروری نہیںہوتا۔ محض یہ بتانا ہوتا ہے کہ اس کے اسم اور خبر میں ایک گہرا ربط ہے۔ چنانچہ عربی کی مشہور لغت المنجد میں لفظ کاد کے تحت لکھا ہے۔ ’’اے قارب الفعل ولم یفعل‘‘ یعنی فلاں شخص اس کام کے