ہوئے فرماتے ہیں کہ: ’’قرآن شریف میں ہے… کہ آخری زمانہ میں عیسیٰ پرستی کی شامت سے زمین وآسمان میں طرح طرح کے خوفناک حوادث ظاہر ہوںگے۔‘‘ (مفہوم)
بتایا جائے کہ یہ مضمون قرآن مجید کے کس پارے اور کون سی صورت میں ہے۔ یا محض کتابت کی غلطی ہے۔
جواب
قادیانی اور لاہوری مجیب اس سوال کے جواب میں متفق ہیں۔ ہم قادیانی مجیب کے الفاظ نقل کرتے ہیں۔ وہ اپنے رسالہ کے ص۹،۱۰ پر لکھتے ہیں کہ: ’’اس حوالہ سے متصل اس آیت کی طرف ان لفظوں میں اشارہ موجود ہے کہ قرآن مجید میں بڑا فتنہ عیسیٰ پرستی کو ٹھہرایا ہے اور اس کے لئے وعید کے طور پر پیش گوئی ہے کہ قریب ہے کہ زمین وآسمان اس سے پھٹ جائیں۔‘‘
ان الفاظ میں قرآن شریف کی آیت ذیل کی طرف اشارہ ہے: ’’وقالو اتخذالرحمن ولدا لقد جئتم شیئا ادّا تکاد السموات یتفطرن عنہ وتنشق الارض ویخر الجبال ہذا ان دعوا للرحمن ولدا (مریم)‘‘ {کہ انہوں نے (عیسائیوں نے) کہا کہ خدا نے بیٹا بنالیا ہے۔ تم لوگ ایک بھاری چیز لائے ہو۔ قریب ہے کہ اس قوم سے آسمان پھٹ جائیں اور زمین پھٹ جائے اور پہاڑ کانپ کر گر پڑیں۔}
یہ آیت بتاتی ہے کہ وہ وقت آتا ہے کہ عیسائیوں کے حضرت مسیح کو خدا کا بیٹا بنانے کی وجہ سے آسمان اور زمین میں خوفناک حوادث ظاہر ہوںگے اور پہاڑوں میں زلازل آئیں گے۔
لاہوری مجیب پیغام صلح ۳۰؍اپریل میں ان آیات کے علاوہ سورہ کہف کی ابتدائی آیات نقل کرتے ہوئے ’’وانا لجاعلون ما علیہا صعیدا جرزا‘‘ کی تشریح کے بعد فرماتے ہیں کہ: ’’کیا یہ ایک ہی آیت ان خوفناک فتنوں کا پتہ نہیں دے رہی۔ جو عیسیٰ پرستی کی شامت سے آسمان سے بم برسانے والے ہوائی جہازوں نے پیدا کئے اور جن کی وجہ سے کئی آباد اور سرسبز وادیاں چٹیل میدان ہوکر رہ گئیں۔‘‘
جواب الجواب
مرزائی مجیب صاحبان نے مرزاقادیانی کو ہمارے الزام سے بری کرنے کے لئے قرآن مجید کی جن آیات کا حوالہ دیا ہے ان کا مطلب سمجھنے میں یا تو خود غلطی کھائی ہے یا تحریف معنوی سے خلق خدا کو فریب دینے کی کوشش کی ہے اور مرزاقادیانی کی صفائی کی بجائے اپنا نامہ اعمال سیاہ کیا ہے۔ تفصیل اس اجمال کی یہ ہے: