آیت استخلاف سے استدلال کیا ہے۔ دونوں کے الفاظ مختلف ہیں۔ لیکن مفہوم واحد ہے۔ ہم قادیانی مجیب کے الفاظ نقل کئے دیتے ہیں۔ وہ فرماتے ہیں کہ: ’’یہ مضمون پارہ ۱۸، سورۃ نور کی آیت’’وعداﷲ الذین اٰمنوا منکم وعملوا الصالحات لیستخلفنہم فی الارض کما استخلف الذین من قبلہم‘‘ سے اخذ کیاگیا ہے۔
ترجمہ: اس آیت کا یہ ہے کہ اﷲتعالیٰ نے تم میں سے ایمان لاکر اعمال صالح بجالانے والوں سے وعدہ کیا ہے کہ انہیں زمین میں اسی طرح خلیفے بنائے گا۔ جس طرح اس نے ان لوگوں کو خلیفہ بنایا جو ان سے پہلے گذرے ہیں۔‘‘
آیت اور لفظی ترجمہ کے بعد قادیانی مجیب نے حسب ذیل استدلال کیا ہے کہ اس آیت میں بتایا گیا ہے کہ امت محمدیہ کے خلفاء امت موسویہ کے خلفاء کے مشابہ ہوں گے۔ حضرت اقدس (مرزاقادیانی) کے نزدیک حضرت عیسیٰ علیہ السلام امت موسوی کے آخری خلیفہ تھے۔ جو حضرت موسیٰ علیہ السلام سے قریباً چودہ سو سال کے بعد ہوئے۔ اس لئے مسیح محمدی کو جو آنحضرتﷺ کا خلیفہ ہے چودھویں صدی کے سر پر آنا چاہئے۔
(رسالہ دس جھوٹ ص۵، پیغام صلح مورخہ ۷؍مئی۱۹۵۸ء ص۴)
جواب الجواب
مرزائی جماعت کے ہر دو مجیب صاحبان نے مرزاقادیانی کو ہمارے الزام سے بری کرنے کے لئے مرزاقادیانی کی متابعت میں قرآن مجید سے جس آیت کا حوالہ دیا ہے اور اس آیت کریمہ سے جو استدلال فرمایا ہے۔ ہمارے خیال میں بالکل غلط، سراسر دجل وفریب اور مرزائی جماعت کی سادگی اور قرآن مجید سے بے خبری کا بیّن ثبوت ہے۔ ہمارے دعویٰ کے ثبوت ملاحظہ فرمائیے۔
اوّل… ہر دو مجیب صاحبان نے آیت کریمہ کے چند ابتدائی الفاظ تو نقل کر دئیے۔ لیکن وہ الفاظ چھوڑ دئیے ہیں۔ جن سے موعودہ خلافت کی پہچان اور شان ظاہر ہوتی ہے اور جن سے روز روشن سے زیادہ اس امر کا ثبوت ملتا ہے کہ مرزاقادیانی کی خانہ ساز خلافت کو اس آیت کریمہ والی خلافت سے دور ودراز کا تعلق بھی نہیں۔
موعودہ خلافت کی پہچان
اﷲتعالیٰ نے امت محمدیہ کو اس آیت میں جس خلافت کا وعدہ دیا ہے۔ وہ خلافت کسی کافر حکومت کے زیرسایہ کاغذی خلافت نہیں بلکہ وہ خودمختار حکومت ہے۔ جس کے فرائض میں