موعود نے اپنے انتقال سے صرف تین دن پہلے لکھتا تھا۔ ۲۳؍مئی ۱۹۰۸ء کو اس نے یہ خط لکھا اور ۲۶؍مئی ۱۹۰۸ء کو اس کے انتقال کے دن اس اخبار میں شائع ہوا۔
(کلمہ فصیل (قول فیصل) مصنفہ بشیر احمد قادیانی اور Review Of Revisions نمبر۳ ج۴ ص۱۱) پر شائع شدہ میں یہ عبارت شامل ہے۔ ’’اسلامی شریعت نے ہمیں نبی کا جو مطلب بتایا ہے وہ اس کی اجازت نہیں دیتا کہ مسیح موعود استعارتاً نبی ہو۔ بلکہ اس کا سچا نبی ہونا ضروری ہے۔‘‘
(حقیقت النبوۃ ص۷۴) ’’پر اپنے منشور میں بفرقہ احمدیہ میں داخلہ کی شرائط کے عنوان سے اپنے ساتھیوں سے کہتا ہے۔ مسیح موعود (یعنی غلام احمد) اﷲتعالیٰ کے نبی تھے اور اﷲ کے نبی کا انکار سخت گستاخی ہے جو ایمان سے محرومی کی طرف لے جاسکتی ہے۔‘‘
بعض دوسرے نبیوں پر اپنی فضیلت کا غرور اور بحث
مرزاغلام احمد قادیانی پر غرور اور تکبر بری طرح چھایا ہوا تھا۔ اس لئے اس نے دل کھول کر اپنی تعریف کی۔ اس نے اپنی کتاب (حقیقت الوحی ص۸۶، خزائن ج۲۲ ص۸۹) میں مندرجہ ذیل عبارت کا حوالہ دیا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ اس سے اس طرح خدا نے خطاب کیا: ’’میرے لئے تم میری وحدانیت اور انفرادیت کے بمنزلہ ہو۔ میرے لئے تم بمنزلہ میرے عرش کے ہو۔ میرے لئے تم بمنزلہ میرے بیٹے کے ہو۔‘‘
احمد رسول العالم الموعود، نامی ایک کتاب میں شامل ایک مضمون میں وہ کہتا ہے: ’’حقیقت میں مجھے اﷲ القدیر نے خبر دی ہے کہ اسلامی سلسلہ کا مسیح موسوی سلسلہ کے مسیح سے بہتر ہے۔ اسلامی سلسلہ کے مسیح سے اس کی مراد بذات خود ہے۔ اسی لئے غلام احمد عیسیٰ سے بہتر ہونے کا دعویٰ کرتا ہے۔ اس کے دعوؤں میں سے ایک اور یہ ہے کہ خدا نے یہ کہتے ہوئے اس سے کلام کیا۔ میں نے عیسیٰ کے جوہر سے تمہاری تخلیق کی اور تم اور عیسیٰ ایک ہی جوہر سے ہو اور ایک ہی ہو۔‘‘
(حمامتہ البشری) میں وہ کہتا ہے کہ وہ عیسیٰ سے بہتر ہے۔ رسالہ (تعلیم ص۷) میں وہ کہتا ہے: ’’اور یقینی طور سے جان لو کہ عیسیٰ کا انتقال ہوگیا ہے اور یہ کہ اس کامقبرہ سرینگر، کشمیر میں محلہ خانیار میں واقع ہے۔ اﷲ نے اس کی وفات کی خبر کتاب العزیز میں دی اور مجھے مسیح ناصری کی شان سے انکار نہیں۔ حالانکہ خدا نے مجھے خبر دی ہے کہ محمدی مسیح، مسیح ناصری سے بلند مرتبہ ہوگا۔ تاہم میں ان کا نہایت احترام کرتا ہوں کہ وہ امت موسوی میں خاتم الخلفاء تھے۔ جس طرح میں امت محمدی میں خاتم الخلفاء ہوں۔ جس طرح مسیح ناصری ملت موسوی کا مسیح موعود تھا۔ اسی طرح میں ملت اسلامیہ کا مسیح موعود ہوں۔‘‘