ناظرین! ان تمام حوالہ جات کا مطلب صاف ہے کہ قادیان میں طاعون تو بالکل نہیں آئے گی۔ حتیٰ کہ دہریہ مشرک اور بے ایمان بھی محفوظ رہیں گے اور قادیان کے علاوہ بھی مرزائی جماعت اس عذاب سے محفوظ رہے گی۔ اب آپ اس فیصلہ کن الہام کا حشر سنئے کہ اس تعلی شوخی اور اشتہار بازی پر کوئی زیادہ عرصہ نہیں گذرا تھا کہ قادیان میں بھی طاعون آداخل ہوئی اور امت مرزا پر ہاتھ ڈالنا شروع کر دیا۔ پہلے پہل تو چند دنوں تک اس خبر کو پوشیدہ رکھنے کی کوشش کی گئی۔ لیکن آخرتا بکے مجبور ہوکر مرزاقادیانی کو یہ اعلان کرنا پڑا کہ:
قادیان میں طاعون
’’چونکہ آج کل ہر جگہ مرض طاعون کا زور ہے۔ اگرچہ قادیان میں نسبتاً آرام ہے۔ لیکن مناسب معلوم ہوتا ہے کہ اس دفعہ دسمبر کی تعطیلوں میں جیسا کہ پہلے اکثر اصحاب قادیان میں جمع ہوجایا کرتے تھے۔ اب کی دفعہ بلحاظ ضرورت مذکورہ بالا کے موقوف رکھیں اور اپنی اپنی جگہ پر خداتعالیٰ سے دعا کرتے رہیں کہ وہ اس خطرناک ابتلاء سے ان کو اور ان کے اہل وعیال کو بچائے۔‘‘ (البدر مورخہ ۱۹؍دسمبر ۱۹۰۲ئ)
غور فرمائیے کس طرح دبی زبان سے اعلان جاری کیا جاتا ہے کہ نسبتاً آرام ہے۔ مزید سنئے۔ یہ نسبتاً آرام کے بعد کیا ہوا۔مرزاقادیانی خود فرماتے ہیں کہ: ’’طاعون کے دنوں میں جب کہ قادیان میں طاعون کا زور تھا میرا لڑکا شریف احمد بیمار ہوگیا۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۸۴، خزائن ج۲۲ ص۸۷)
مرزائی دوستو! قادیان میں زوردار طاعون کی رسید ملاحظہ فرمائیے اور الہام کی صداقت کی داد دیجئے اور ابھی تک آپ کی تسلی نہ ہوئی ہو تو مزید سنئے۔ اخبار بدر رقمطراز ہے کہ: ’’قادیان میں طاعون نے صفائی شروع کر دی۔ نیز اے خدا ہماری جماعت سے طاعون کو اٹھالے۔‘‘
(۱۶؍اپریل،۴؍مئی۱۹۰۲ئ)
انتہاء یہ خود مرزاقادیانی کے گھر میں طاعون کا کیس ہوا۔
(حقیقت الوحی ص۳۲۹، خزائن ج۲۲ ص۳۴۲)
قادیان میں طاعون کی تباہ کاری کا اندازہ کرنے کے لئے یہ امر بھی خالی از دلچسپی نہ ہوگا کہ اخبار اہل حدیث نے اس زمانہ میں قادیان میں طاعون سے مرنے والوں کے اعداد وشمار بیان کرتے ہوئے ثابت کیا تھا کہ قادیان جو محض ایک گاؤں کی حیثیت رکھتا ہے۔ جس کی کل