دوسرے بلاد مبتلا ہیں اور بعض ہونے والے ہیں۔ خدا کا جلیل الشان داعی کس قدر قوت اور غیر متزلزل شوق سے دعویٰ کرتا ہے کہ اگرچہ طاعون تمام بلاد (شہروں) پر اپنا پرہیبت سایہ ڈالے گی۔مگر قادیانی یقینا یقینا اس کی دست برد اور صولت سے محفوظ رہے گا اور وہ دیکھتا اور جانتا ہے کہ قادیان کے چاروں طرف طاعون پھیلتا جاتا ہے اور قریب قریب کے اکثر گاؤں مبتلا ہوگئے ہیں اور جوق درجوق لوگ متأثر جگہوں سے قادیان آتے ہیں اور روک کا کوئی بھی سامان اور مقدرت نہیں۔ اس پر وہ یہ بلند دعویٰ کرتا اور اقرار کرتا ہے کہ میں اپنی طرف سے نہیں کہتا بلکہ یہ خدا کا کلام ہے۔ جو میں پہنچاتا ہوں۔ پھر امام صاحب اسی مضمون میں آگے چل کر فرماتے ہیں کہ: ’’انہ آوی القریۃ‘‘ کا مفہوم صاف لفظوں میں تقاضا کرتا ہے کہ اس میں اور اس کے غیر میں بین (کھلم کھلا) امتیاز ہو اور یہ نہیں ہوسکتا جب تک کم سے کم وہ شہر طاعون میں مبتلا نہ ہوں۔ جنہوں نے خدا کے سلسلہ سے جنگ کی ہے۔ غیور خدا اپنے کلام (الہام) کے اکرام کے لئے ایسا کرنے والا ہے کہ دشمنوں کی گردنیں نیچی کروا کر اقرار لے کہ کیا یہ صحیح نہیں کہ قادیان دارالامان ہے۔ پھر سن لو ازبس ضروری ہے کہ یہ بلاد عام طور پر محیط ہو۔ اس لئے کہ کوئی کہنے کا موقعہ نہ پا سکے کہ قادیان ہی محفوظ نہیں رہا۔ بلکہ فلاں فلاں جگہ بھی محفوظ ہے۔ مسیح موعود نے خدا سے خبر پاکر یہ اطلاع دی ہے کہ اس کے (یعنی مرزاقادیانی کے) احباب اور انصار اس غضب سے محفوظ رہیں گے اور انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ تمام شہر اس زہر ہلاہل کے پیالہ کو مجبوراً پئیں گے۔ مگر قادیان اس وقت امن وعافیت کے عہدمیں آرام کرتا ہوگا بلکہ وہ اپنے شدید ترین مخالفوں کو بھی کہتے ہیں کہ توبہ کر لو میں تمہارے لئے دعا کروں گا اور یقین رکھتے ہیں کہ سچا تائب جہاں کہیں ہو قادیان دارالامان ہی میں ہے۔ پھر اگے چل کر لکھتے ہیں کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنی راستی اور شفاعت کبریٰ کا یہ ثبوت پیش کیا ہے کہ قادیان کی نسبت تحدی کر دی ہے کہ وہ طاعون سے محفوظ رہے گا اور اپنی جماعت کے علاوہ اس جگہ کے ان تمام لوگوں کو جو اکثر دہریہ طبع کفار مشرک اور دین حق سے ہنسی کرنے والے ہیں۔ خدا کے مصالح اور حکمت کے پیش نظر اپنے سایہ شفاعت میں لے لیا ہے۔ جیسا کہ آج سے برسوں پہلے خداتعالیٰ نے براہین احمدیہ میں خبر دی تھی کہ: ’’ماکان اﷲ لیعذبہم وانت فیہم‘‘ یعنی خدا ان کو عذاب سے ہلاک نہیں کرے گا۔ جب کہ تو ان کے درمیان ہے اور حضرت ممدوح بار بار فرماتے ہیں کہ جہاں ایک بھی راست باز ہوگا اس جگہ کو خداتعالیٰ اس مشتعل غضب سے بچائے گا۔ اب اس الہام کے باطل ہونے کی دو ہی صورتیں ہیں۔ اوّل یہ کہ لاہور امرتسر وغیرہ اس طاعون سے محفوظ رہیں۔ دوم یہ کہ قادیان بھی طاعون میں