۲… میں خدا کے سامنے ایسی اپیل کرنے سے بھی اجتناب کروں گا کہ وہ کسی شخص کو ذلیل کرے۔ یا ایسے نشان ظاہر کرے جن سے یہ ظاہر ہو کہ مذہبی مباحثہ میں کون سچا اور کون جھوٹا ہے۔
۳… میں کسی چیز کو الہام جتا کر شائع کرنے سے مجتنب رہوں گا۔ جس کا یہ منشا ہو یا جو ایسا منشاء رکھنے کی معقول وجہ رکھتا ہو کہ فلاں شخص ذلت اٹھائے گا یا مورد عتاب الٰہی ہوگا۔
۴… میں اس امر سے بھی باز رہوں گا کہ مولوی ابوسعید محمد حسین یا ان کے کسی دوست یا پیرو کے ساتھ مباحثہ کرنے میں کوئی دشنام آمیز فقرہ یا دل آزار لفظ استعمال کروں یا کوئی ایسی تحریر یا تصویر شائع کروں جس سے ان کو دکھ پہنچے۔ میں اقرار کرتا ہوں کہ ان کی ذات کی نسبت اور پیروکاروںکی نسبت کوئی لفظ مثل دجال، کافر، کذاب، بطالوی نہیں لکھوں گا۔ میں ان کی پرائیویٹ زندگی یا ان کے خاندانی تعلقات کی نسبت کچھ شائع نہیں کروں گا۔ جس سے ان کو تکلیف پہنچے یا تکلیف پہنچنے کا احتمال ہو۔
۵… میں اس بات سے پرہیز کروں گا کہ مولوی ابوسعید محمد حسین یا ان کے کسی دوست یا پیرو کو اس امر کے مقابلہ کے لئے دعوت دوں کہ وہ خدا کے پاس مباہلہ کی درخواست کریں تاکہ وہ (خدا) ظاہر کرے کہ فلاں مباحثہ میں کون سچا اور کون جھوٹا ہے۔ نہ میں ان کو یا ان کے کسی دوست یا پیرو کو کسی شخص کی نسبت پیش گوئی کرنے کے لئے بلاؤں گا۔
۶… جہاں تک میرے احاطہ طاقت میں ہے میں تمام اشخاص کو جن پر میرا کچھ اثر یا اختیار ہے۔ ترغیب دوں گا کہ وہ بھی اسی طریق پر عمل کریں۔ جس طریق پر کار بند ہونے کا میں نے دفعہ ۱تا۶ میں اقرار کیا ہے۔
العبد گواہ شد دستخط
مرزاغلام احمد بقلم خود خواجہ کمال الدین جے ایم ڈوئی
بی۔اے ایل ایل بی ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ضلع گورداسپور
۲۲؍فروری ۱۸۹۹ء
اقرار نامہ کی تصدیق
مرزاقادیانی اس اقرار نامہ کا اقرار ان الفاظ میں کرتے ہیں کہ: ’’ہم موت کے مباہلہ میں کسی کو اپنی طرف سے چیلنج نہیں کر سکتے۔ کیونکہ حکومت کا معاہدہ مانع ہے۔‘‘
(اعجاز احمدی ص۱۴، خزائن ج۱۹ ص۱۲۲)