ہست او خیر الرسل خیر الانام
ہر نبوت رابروشد اختتام
(سراج منیر ص ز، خزائن ج۱۲ ص۹۵)
ہم مدعی نبوت کو کافر، کاذب، دجال، بے ایمان اور دائرہ اسلام سے خارج سمجھتے ہیں۔
(خلاصہ حوالہ جات مختلفہ)
محی الدین ابن عربی کہتا ہے کہ نبوت تشریعی بند اور غیرتشریعی جاری ہے۔ مگر میرا مذہب یہ ہے کہ ہر قسم کی نبوت کا دروازہ بند ہے۔ (اخبار الحکم مورخہ ۱۰؍اپریل ۱۹۰۳ئ)
لفظ نبی کا استعمال اور لوگوں کا اعتراض
جب مرزاقادیانی نے اوّل اوّل اپنی بعض کتابوں میں اپنے لئے لفظ نبی تحریر کیا تو بعض حلقوں کی طرف سے اس کی مخالفت کی گئی۔
مولوی عبدالحکیم کلانوری سے مباحثہ
اور بمقام لاہور ۱،۲فروری ۱۸۹۲ء کو مرزاقادیانی کے دعویٰ نبوت پر ان کا اور مولوی عبدالحکیم صاحب کا مباحثہ ہوا۔ دو دن کی بحث کے بعد مورخہ ۳؍فروری کو مرزاقادیانی نے مندرجہ ذیل توبہ نامہ لکھ دیا۔ جس پر مناظرہ ختم ہوا۔
لفظ نبی کا کاٹا جائے، نبی کے بجائے محدث سمجھیں
’’امابعد! تمام مسلمانوں کی خدمت میں گذارش ہے کہ اس عاجز کے رسالہ فتح الاسلام، توضیح المرام، ازالہ اوہام میں جس قدر ایسے الفاظ موجود ہیں کہ محدث ایک معنوں میں نبی ہوتا ہے یا کہ محدثیت جزوی نبوت ہے یا یہ کہ محدثیت نبوت ناقصہ ہے۔ یہ تمام الفاظ اپنے حقیقی معنوں میں محمول نہیں ہیں۔ بلکہ صرف سادگی سے ان کے لغوی معنوں کی رو سے بیان کئے گئے ہیں۔ ورنہ حاشاء وکلا مجھے نبوت حقیقی کا ہرگز دعویٰ نہیں ہے۔ بلکہ جیسا کہ میں اپنی کتاب (ازالہ اوہام ص۱۳۷، خزائن ج۳ ص۱۶۹) پر لکھ چکا ہوں۔ میرا اس بات پر ایمان ہے کہ ہمارے سید ومولیٰ محمد مصطفی خاتم الانبیائﷺ ہیں۔ سو میں تمام مسلمان بھائیوں کی خدمت میں واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ وہ لفظ نبی کو ترمیم شدہ تصور فرماکر اس کی بجائے محدثیت کا لفظ میری طرف سے سمجھ لیں اور اس لفظ نبی کو کاٹا ہوا تصور کریں۔‘‘ (تبلیغ رسالت ج۲ ص۹۵، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۳۱۳)