کہ تو صادق کو ضائع نہیں کرتا اور کاذب تیری جناب میں کبھی عزت نہیں پاتا اور وہ جو کہتے ہیں کہ کاذب بھی نبیوں کی طرح تحدی کرتے ہیں اور ان کی تائید اور نصرت بھی ایسی ہی ہوتی ہے جیسا کہ راست بازوں کی وہ جھوٹے ہیں اور چاہتے ہیں کہ نبوت کے سلسلہ کو مشتبہ کر دیں بلکہ تیرا قہر تلوار کی طرح مفتری پر پڑتا ہے اور غضب کی بجلی کذاب کو بھسم کر دیتی ہے۔ مگر صادق تیرے حضور میں زندگی اور عزت پاتے ہیں۔ تیری نصرت اور تائید اور تیرا فضل اور رحمت ہمیشہ ہمارے شامل حال رہے۔ آمین ثم آمین!‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۱۷۷تا۱۷۹)
ناظرین! مسیح قادیانی کی طول اور تکرار کلامی کی داد دیجئے۔ نیز اس دعا کا زور دیکھئے یوں معلوم ہوتا ہے کہ اگر کوئی آسمانی نشان عرصہ مذکورہ میں ظاہر نہ ہوا تو مرزاقادیانی کچھ کھا کر مر جائیں گے۔ یا کم ازکم اپنے دجل وفریب سے توبہ ضرور کر لیں گے۔ مگر افسوس کہ مرزا اور مرزائی جماعت پورے تین سال آسمان کی طرف منہ اٹھائے دیکھتے رہے اور لوگوں کی توجہ کو اس طرف مبذول کرائے رکھا۔ ہر معترض کو یہ کہہ کر ٹالتے رہے کہ بھائی اعتراض کیوں کر رہے ہو۔ دسمبر ۱۹۰۲ء تک انتظار کرو خدا خود فیصلہ کر دے گا۔ مگر افسوس کہ تین سال پوری شان سے گذر گئے۔ مگر مرزاقادیانی کے لئے کوئی آسمانی نشان ظاہر نہ ہوا اور مرزاقادیانی کی ایمانداری دیکھئے کہ اپنے آپ کو کذاب اور مردود خیال کرنے کی بجائے باب مسیحیت سے ترقی کرتے ہوئے قصر نبوت تک جا پہنچے۔ سچ ہے: ’’اذا لم اتستحی فاصنع ماشئت‘‘ یعنی ؎
بے حیا باش ہر چہ خواہی کن
مرزاقادیانی کا دعویٰ نبوت مرزاقادیانی ابتداء میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وفات ثابت کرنے کے لئے ختم نبوت کے قائل اور حضرت عیسیٰ کی آمد ثانی کو ختم نبوت کے منافی خیال کرتے تھے۔ چنانچہ آپ اپنی مختلف کتابوں میں فرماتے ہیں کہ آیت کریمہ ’’ماکان محمد‘‘ ہمارے نبی کریم کو بلا کسی استثناء کے خاتم الانبیاء ثابت کرتی ہے۔ (حمامتہ البشریٰ ص۲۰، خزائن ج۷ ص۲۰۰)
یہ آیت صاف طور پر دلالت کر رہی ہے کہ بعد ہمارے نبی کریم کے کوئی نبی دنیا میں نہیں آئے گا۔ (ازالہ اوہام ص۲۵۲،۶۱۴، خزائن ج۳ ص۴۳۱، حمامتہ البشریٰ ص۴۹، خزائن ج۷ ص۲۴۴)
قرآن شریف میں ختم نبوت کا بکمال تصریح ذکر ہے اور پرانے یا نئے کی تفریق کرنا یہ شرارت ہے۔ حدیث لا نبی بعدی میں لا نفی عام ہے۔ (ایام صلح ص۱۵۲، خزائن ج۱۴ ص۴۰۰)