مرزاسلطان محمد کی موت کا اڑھائی سالہ الہام
کہ مجھے الہام ہوا کہ: ’’اگر اس لڑکی کا نکاح میرے ساتھ نہ کیاگیا تو بہت تباہی آئے گی۔ جس کے ساتھ بیاہی جائے گی وہ روز نکاح سے اڑھائی سال میں اور باپ اس کا تین سال میں مر جائیں گے اور بالآخر یہ لڑکی بیوہ ہوکر (ہی سہی لیکن) میرے نکاح میں ضرور آئے گی اور یہ خدا کی باتیں ہیں۔ جن میں تبدیلی ناممکن ہے۔‘‘
(تبلیغ رسالت ج۱ ص۱۱۵،۱۱۶، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۵۸،۲۱۹، ج۲ ص۴۳)
لالچ اور دھمکی
اس کے ساتھ مرزاقادیانی نے اس خاندان کو کئی قسم کے لالچ دینے بھی شروع کر دئیے۔ چنانچہ لڑکی کے باپ کو لکھا کہ: ’’اگر آپ نکاح کر دیں تو آپ جو چاہیں گے میں دوں گا اور آپ کی لڑکی کو اپنی زمین اور باغ وغیرہ کا تہائی حصہ دے دوں گا اور میں آپ کا فرمانبردار بن کر رہوں گا۔ وغیرہ‘‘ (اشتہار ۲۰؍فروری ۱۸۸۶ئ، آئینہ کمالات اسلام ص۲۸۶، خزائن ج۵ ص۲۸۶)
قطع تعلق کی دھمکی
اس کے علاوہ احمد بیگ کی بھانجی عزت بی بی مرزاقادیانی کے فرزند فضل احمد سے بیاہی ہوئی تھی۔ مرزاقادیانی نے اس سے اس کی والدہ یعنی احمد بیگ کی ہمشیرہ کو خط لکھوایا کہ مرزاقادیانی کہتے ہیں کہ اگر محمدی بیگم کا رشتہ نہ دو گے تو ہم عزت بی بی کو طلاق دے دیں گے۔ عزت بی بی نے اپنی والدہ پر زور دیا کہ وہ اپنے بھائی پر زور دے کر رشتہ مذکورہ کرادے۔ وگرنہ مجھے طلاق مل جائے گی۔ لیکن احمد بیگ کا خاندان نہ کسی دھمکی سے ڈرا نہ کسی لالچ میں آیا اور محمدی بیگم کی نسبت مرزاسلطان محمد ساکن پٹی سے کر دی۔ پس پھر کیا تھا۔ مرزاقادیانی نے سلطان محمد کو دھمکی آمیز خطوط لکھنے شروع کر دئیے اور ڈرایا کہ اگر تم نے اس سے نکاح کیا تو ڈھائی سال میں مر جاؤ گے وغیرہ وغیرہ۔ مگر وہ تھا فوجی آدمی۔ مرزاقادیانی کی گیدڑ بھبکیوں میں نہ آیا۔
(تبلیغ رسالت ج۳ ص۱۶۶، مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۴۳،۱۵۸،۲۱۹تا۲۱۱)
دلال کی خدمات
اسی دوران میں مرزاقادیانی نے محمدی بیگم کے ایک ماموں کو اپنے ہاتھ میں لیا اور دلالی کا لالچ دے کر رشتہ مذکورہ حاصل کرنے کے لئے محمدی بیگم کی والدہ اور والد پر زور ڈلوایا۔ مگر سب بے سود۔ (سیرۃ المہدی ج۱ ص۱۹۲تا۱۹۳)