الہام پورا کرنے کے لئے مرزائی حیلے، بددعائیں اور وظیفے
ناظرین! الہام کی حقیقت تو آپ معلوم کر چکے ہیں۔ مگر ہم مرزائی کردار کو نمایاں کرنے کے لئے درمیانی واقعات کی طرف بھی اشارہ کرتے ہیں کہ الہامی صاحب نے اپنا من گھڑت الہام پورا کرنے کے لئے کیا کیا پاپڑ بیلے۔ ذرا غور سے سنئے۔ صاحبزادہ بشیر احمد راوی ہیں کہ:
کچھ عرصہ پہلے
’’میاں خیرالدین (صحابی مرزا) نے مجھ سے بیان کیا کہ آتھم کی پیش گوئی کی مدت کے دوران میں ایک دفعہ مجھے خواب آیا کہ میعاد کا آخری دن گذر گیا ہے۔ مگر آتھم مرا نہیں۔ میں نے یہ خواب حضرت صاحب کو سنائی تو آپ نے فرمایا کہ نامعلوم کیا وجہ ہے۔ میں بھی جب ان کے لئے دعا یعنی بددعا کرتا ہوں تو توجہ قائم نہیں رہتی۔‘‘ (سیرۃ المہدی ج۳ ص۲۰۶)
چند دن پہلے
اس کے بعد مرزاقادیانی کے ایک اندھے مرید رستم علی نے الہام مذکورہ کے سلسلہ میں مرزاقادیانی کو خط لکھا۔ مرزاقادیانی اس کا جواب ان الفاظ میں دیتے ہیں کہ: ’’چند روز پیش گوئی میں رہ گئے ہیں۔ آتھم صاحب آج کل فیروزپور میں ہیں۔ خوب تندرست اور فربہ ہیں دعا کرتے رہیں کہ اﷲ اپنے نحیف بندوں کو امتحان سے بچائے۔ (یعنی ایسا نہ ہو کہ آتھم مدت مقررہ میں نہ مرے اور مرید مرتد ہو جائیں)
(خط مرزارستم علی مکتوبہ ۲۳؍اگست ۱۸۹۴ئ، مندرجہ مکتوبات احمدیہ ج۳،نمبر۵، ص۱۲۸)
ایک دن پہلے
اور سنئے۔ صاحبزادہ صاحب (سیرۃ المہدی جلد اوّل ص۱۷۸) پر حدیث درج فرماتے ہیں کہ: ’’بیان کیا مجھ سے میاں عبداﷲ سنوری نے کہ جب آتھم کی میعاد میں صرف ایک دن رہ گیا تو آپ نے (یعنی مرزاقادیانی نے) مجھے کہا کہ عبداﷲ اتنے (وزن یاد نہیں) چنے لے آؤ اور ایک ایک چنے پر سورۃ فیل پڑھو۔ (جو دشمن کی ہلاکت کا وظیفہ ہے) جب وظیفہ پورا ہوگیا تو آپ ہمیں ساتھ لے کر ایک غیرآباد کنوئیں پر گئے اور وہ چنے اس میں پھینک کر بھاگ آئے۔‘‘
آخری دن
لاہوری پارٹی کے کسی مرزائی نے خلیفہ قادیان پر اعتراض کیا کہ اگر آپ خدا کے محبوب