مرزااحمد بیگ کے داماد (مرزاسلطان محمد کی موت) کے متعلق پیش گوئی پٹی ضلع لاہور کا باشندہ ہے۔ جس کی میعاد آج ۲۱؍ستمبر ۱۸۹۳ء سے قریباً گیارہ ماہ باقی ہے۔ یہ تمام امور جو انسانی طاقتوں سے بالاتر ہیں۔ ایک صادق یا کاذب کی شناخت کے لئے کافی ہیں۔ اگر کوئی طالب حق ہے تو ان پیش گوئیوں کے وقتوں کا انتظار کرے۔ یہ تینوں پیش گوئیاں ہندوستان اور پنجاب کی تین بڑی قوموں (مسلمان، ہندو، عیسائی) سے متعلق ہیں۔‘‘ (شہادۃ القرآن ص۶۸، خزائن ج۶ ص۳۷۵)
ناظرین! مرزاقادیانی نے ان الہامات کی تفصیل نہیں بتائی۔ ہم مرزاقادیانی کی دوسری کتابوں میں سے تفصیل اور انجام تحریر کرتے ہیں۔
ڈپٹی عبداﷲ آتھم امرتسری
ڈپٹی آتھم عیسائی سے ۲۲؍مئی تا۵؍جون۱۸۹۳ء کو امرتسر میں مرزاقادیانی کا الوہیت مسیح پر تحریری مباحثہ ہوا۔ پندرہ دنوں تک کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہ نکلا۔ آخر ۵؍جون ۱۸۹۳ء کو مرزاقادیانی نے آتھم صاحب کے متعلق مندرجہ ذیل الہام شائع کیا۔
پندرہ ماہ میں مرجانے کا الہام
’’آج رات خدا کی طرف سے یہ امر کھلا ہے۔ (یعنی الہام ہوا ہے) کہ ہم دونوں میں جو جھوٹا ہے اور عاجز انسان کو خدا بنارہا ہے۔ آج سے پندرہ ماہ تک ہاویہ میں گرایا جائے گا۔ بشرطیکہ حق کی طرف رجوع نہ کرے اور جو سچے خدا کو مانتا ہے اس کی یعنی میری، عزت ظاہر ہوگی اور جس دن یہ پیش گوئی ظہور میں آئے گی۔ اس دن کئی اندھے سوجاکھے کئے جائیں گے اور کئی لنگڑے چلنے لگیں گے اور کئی بہرے سننے لگیں گے۔ سو میں اس وقت اقرار کرتا ہوں کہ اگر فریق مخالف ۱۵ماہ تک بسزائے موت ہاویہ میں نہ پڑے تو میں ہر ایک سزا اٹھانے کو تیار ہوں۔ مجھے ذلیل کیا جائے۔ روسیاہ کیا جائے۔ میرے گلے میں رسہ ڈالا جائے۔ مجھے پھانسی دی جائے۔ ہر بات کے لئے تیار ہوں۔ میں اﷲ جل شانہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ وہ ضرور ایسا ہی کرے گا۔ ضرور کرے گا۔ ضرور کرے گا۔ زمین، آسمان ٹل جائیں پر اس کی باتیں نہ ٹلیں گی۔‘‘
(جنگ مقدس صفحہ آخری، خزائن ج۶ ص۲۹۱،۲۹۲،۲۹۳)
ناظرین! الہام اپنی تمام تفصیلات کے ساتھ آپ کے سامنے ہے۔ اس الہام کے ماتحت عبداﷲ آتھم کو زیادہ سے زیادہ ۶؍ستمبر ۱۸۹۴ء تک مر کر ہاویہ میں پہنچ جانا چاہئے تھا۔ مگر افسوس کہ وہ ستر سال کا بوڑھا جو قبر میں ٹانگیں لٹکائے بیٹھا تھا۔ ۱۵ماہ امن امان سے گزار گیا اور مزید ۲۲ماہ زندہ رہ کر مورخہ ۲۷؍جولائی ۱۸۹۶ء کو فوت ہوا۔ (انجام آتھم ص۱، خزائن ج۱۱ ص۱)