برکتوں میں سے ایک یہ ہے کہ اس نے مجھے ان ناموں سے مخاطب کیا۔ تم میری حضوری کے قابل ہو۔ میں نے تمہیں اپنے لئے انتخاب کیا۔‘‘ اور اس نے کہا: ’’جس نے تمہیں ایسے مرتبہ پر فائز کیا جو خلق کے لئے نہ معلوم ہے۔‘‘ اور کہا: ’’اے میرے احمد تم میری مراد ہو اور میرے ساتھ ہو۔ اﷲ اپنے عرش سے تمہاری تعریف بیان کرتا ہے۔‘‘ اس نے کہا: ’’تم عیسیٰ ہو جس کا وقت ضائع نہیں ہوگا۔ تمہارے جیسا جو ہر ضائع ہونے کے لئے نہیں ہوتا۔ تم نبیوں کے حلیہ میں اﷲ کے جری ہو۔‘‘ اس نے کہا: ’’کہو مجھے حکم دیا گیا ہے اور میں ایمان لانے والوں میں سب سے اوّل ہوں۔‘‘ اس نے کہا: ’’ہمارے جوہر سے اور ہمارے حکم کے مطابق جائے پناہ تعمیر کرو۔ جو تیری اطاعت کے عہد کرتے ہیں۔ وہ درحقیقت اﷲ کی اطاعت کا عہد کر رہے ہیں۔ خدا کا ہاتھ ان کے ہاتھوں کے اوپر ہے۔‘‘ اس نے کہا: ’’اﷲ نے تمہیں دنیا پر صرف رحمت بنا کر بھیجا۔‘‘ مرزا قادیانی کہتا ہے: ’’اس کی برکتوں میں سے ایک یہ ہے کہ جب اس نے دیکھا کہ پادری حد سے زیادہ مفسد ہو گئے ہیں اور کہنے لگے ہیں کہ وہ ملک میں بلند مرتبوں پر پہنچ گئے ہیں تو اس نے ان کی سرکشی کے سیلاب اور تیرگی کے عروج پر مجھے بھیجا۔‘‘ اس نے کہا: ’’آج تم ہمارے ساتھ کھڑے ہو۔ طاقتور اور قابل اعتماد تم جلیل القدر حضوری سے آئے ہو۔‘‘ مرزاقادیانی کہتا ہے: ’’اسے مجھے یہ کہتے ہوئے پکارا اور مجھے کلام کیا میں تمہیں ایک مفسدین کی قوم کی طرف بھیجتا ہوں۔ میں تمہیں لوگوں کا قائد بناتا ہوں اور تمہیں اپنا خلیفہ مقرر کرتا ہوں۔ عزت کی علامت کے طور پر اور اپنے دستور کے مطابق۔ جیسا کہ پہلے لوگوں کے ساتھ تھا۔‘‘
مرزا قادیانی کہتا ہے: ’’اس نے مجھے ان ناموں سے مخاطب کیا۔ میری نظر میں تم عیسیٰ ابن مریم کی مانند ہو اور تمہیں اس لئے بھیجا گیا تھا کہ تم اپنے رب الاکرم کے کئے ہوئے وعدہ کو پورا کرو۔ حقیقتاً اس کا وعدہ برقرار ہے اور وہ اصدق الصادقین ہے۔ اور اس نے مجھ سے کہا کہ اﷲ کے نبی عیسیٰ کا انتقال ہوچکا تھا۔ انہیں اس دنیا سے اٹھا لیا گیا تھا اور وہ جاکر مردوں میں شامل ہوگئے تھے اور ان کا شمار ان میں نہیں تھا جو واپس آتے ہیں۔‘‘ (مکتوب احمدیہ ص۸۰، خزائن ج۱۱ ص۸۰)
اس کتاب کے (ص۱۸۱، خزائن ج۱۱ ص۱۸۱) پر مرزاقادیانی کہتا ہے: ’’خدا نے مجھے یہ کہتے ہوئے خوشخبری دی۔ اے احمد میں تمہاری تمام دعائیں قبول کروں ا۔ سوائے ان کے جو تمہارے شرکاء کے خلاف ہوںگی اور اس نے اتنی بے شمار دعائیں قبول کیں کہ جگہ کی کمی کے باعث ان کے فہرست اور تفصیل کا ذکر ہی کیا۔ اس جگہ ان کا خلاصہ بھی نہیں دیا جاسکتا۔ کیا تم اس معاملے میں میری تردید کر سکتے ہو؟ یا مجھ سے پھر سکتے ہو؟‘‘