الٰہی میں توجہ کی تو آج مورخہ ۴؍اپریل ۱۸۸۶ء کو اﷲتعالیٰ کی طرف سے اس عاجز پر کھل گیا ہے کہ ایک لڑکا بہت قریب پیدا ہونے والا ہے جو مدت ایک حمل سے تجاوز نہیں کر سکتا۔ اس سے ظاہر ہے
کہ ایک لڑکا ابھی پیدا ہونے والا ہے۔ یا اس کے قریب حمل میں لیکن ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوا کہ یہ لڑکا وہی (الہام والا) ہے یا کوئی اور۔ چونکہ یہ عاجز بندہ مولیٰ کریم ہے۔ اس لئے وہی ظاہر کرتا ہے جتنا منجانب اﷲ ظاہر کیا جائے۔ سو آئندہ جو منکشف ہوگا۔ شائع کر دیا جائے گا۔‘‘
(تبلیغ رسالت ج۱ ص۱۱۶،۱۱۷ نمبر۳۱، مجموعہ اشتہارات)
مریدوں سے دعا کی درخواست
چونکہ اس زمانہ میں مرزاقادیانی کے حرم محترم میں امیدواری تھی۔ اس لئے آپ نے مریدوں سے دعا کے لئے کہا۔ چنانچہ ان کا ایک مرید عبداﷲ سنوری سارا دن بارش برستی میں کوٹھے کی چھت پر جنگل میں جاکر دعائیں کرتا رہا۔ کیونکہ بقول مرزاقادیانی بارش اور جنگل میں دعا زیادہ قبول ہوتی ہے۔ (سیرۃ المہدی جلد اوّل ص۹۹)
لڑکی کی پیدائش اور مرزائی منطق
لیکن قدرت کی ستم ظریفی ملاحظہ فرمائیے کہ مرزاقادیانی کے ہاں ۱۵؍اپریل ۱۸۸۶ء کو لڑکے کی بجائے لڑکی پیدا ہوئی۔
(تبلیغ رسالت جلد اوّل ص۱۲۷، اشتہار واجب الاظہار، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۲۵)
اس پر لوگوں نے اعتراض کئے۔ مرزاقادیانی ان کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں کہ: ’’خداتعالیٰ کی طرف سے یہ ایک بڑی حکمت اور مصلحت ہے کہ اس نے اب کی دفعہ لڑکا عطا نہیں کیا۔ کیونکہ اگر وہ اب کی دفعہ ہی پیدا ہوتا تو ایسے لوگوں پر کیا اثر پڑ سکتا۔ جو پہلے ہی سے کہتے تھے کہ قواعد طبی کے رو سے حمل موجود کی علامات سے ایک حکیم آدمی بتلا سکتا ہے کہ کیا فائدہ ہوگا… امداد سے لڑکی یا لڑکا معلوم ہوسکتا ہے۔ نیز حاملہ کے قارورہ سے بھی پتہ چل سکتا ہے۔ وغیرہ اور ایک صاحب کہہ رہے تھے کہ ڈیڑھ ماہ سے لڑکا پیدا ہوچکا ہے۔ عنقریب مشہور کیاجائے گا۔ سو یہ اچھا ہوا کہ اﷲتعالیٰ نے تولد فرزند مسعود کو دوسرے وقت پر ڈال دیا۔ وگرنہ اگر اب کی دفعہ پیدا ہوتا تو ان مفتریات مذکورہ بالا کا جواب کون دیتا۔ لیکن اب تولد فرزند موصوف کی بشارت محض غیب ہے۔ نہ کوئی حمل موجود ہے کہ ارسطو کا ورکس اور جالینوس کے قواعد حمل دانی بالمعاوضہ پیش ہو سکیں اور نہ کوئی بچہ چھپا ہوا ہے کہ وہ کچھ مدت کے بعد نکال لیا جائے۔‘‘
(اشتہار مرزا مندرجہ تبلیغ رسالت ج اوّل ص۱۲۸تا۱۳۰، اشتہار نمبر۳۵، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۲۹،۱۳۰ ملخص)