مسلمانوں کے علاوہ دنیا کے انصاف پسند غیر مسلموں نے بھی قبول کر لیا ہے۔ دین کی تکمیل کے بعد نبوت کا جاری رہنا اور شریعت کا مسلسل نازل ہونا عبث اور فضول اور لغو کام ہوگا۔
اﷲ رب العالمین کی ذات سے یہ بات محال ہے کہ وہ معاذ اﷲ اپنے بندوں کے ساتھ عبث مذاق کرے۔ اس لحاظ سے عقیدہ ختم نبوت میں خلل دراصل اﷲ حکیم وخبیر کی حکمت میں عبث وفضول کرنے کے مترادف ہے اور اسلام کے دعویٰ کمال کی تکذیب ہوگی۔ لہٰذا اسلام کو ماننے کے لئے ختم نبوت پر ایمان لانا ضروری ہے۔
۲… خاتم الانبیاء والمرسلین حضرت محمد رسول اﷲﷺ مصدق الرسل اور مصدق الرسل بھی ہیں۔ یعنی تمام رسولوں نے آپ کی تصدیق فرمائی۔ اس لئے اگر آپ کی رسالت کی تکذیب کی جائے تو یہ صرف آپ کی تکذیب نہ ہوگی۔ بلکہ تمام انبیاء ورسل کی تکذیب ہوگی اور آپ کی نبوت ورسالت کا تسلیم کرنا تمام انبیاء ورسل کی رسالت کو تسلیم کرنے کے مترادف ہوگی۔
۳… جھوٹے مدعیان نبوت یا تو اقتدار کی ہوس یا ذرطلبی اور سب سے بڑی بات غیرملکی استحصال اور استعماری طاقت جو امت مسلمہ کو کمزور کرنا چاہتی ہے اس کے ایما پر اپنی نبوتوں کا ڈھونگ رچاتے رہے ہیں۔ مسیلمہ کذاب نے حضورﷺ سے اقتدار میں حصہ اپنی جھوٹی نبوت کے عوض طلب کیا تھا۔ جس کا آپ نے بڑی شدت سے رد فرمایا۔
اسی طرح مرزاقادیانی نے اپنی تحریروں میں بار بارخود اعتراف کیا کہ میری نبوت سرکار برطانیہ خصوصاً ملکہ وکٹوریہ کی عنایتوں کی مرہون منت ہے اور بعض مقامات پر مرزاقادیانی نے حکومت برطانیہ کے اشارے پر جہاد کو حرام قرار دینے کی وحی بھی سنائی اور تحریک بھی چلائی تاکہ برطانوی استعمار سے مسلمان کبھی آزاد نہ ہوسکیں۔ پس ثابت ہوا کہ جعلی نبوتیں وہ بیرونی ممالک جو اسلام اور مسلمانوں سے دشمنی رکھتے ہیں۔ مسلم قوم اور مسلمان ممالک کو کمزورکرنے کے لئے مسلم ممالک میں بنانے کی سعی نامشکور کرتے ہیں۔ ایسی نبوتوں کا تسلیم کرنا اور عقیدہ ختم نبوت میں خلل سے بیرونی سازشوں اور دشمنان دین کے ناپاک ارادوں کی حوصلہ افزائی اور مسلم ملک اور مسلم قوم سے دشمنی کے مترادف ہوگی۔
اﷲ تبارک وتعالیٰ سے دعاء ہے کہ وہ تمام انسانیت کو حضورﷺ کی ختم نبوت کے تقاضے سمجھنے اور قبول کرنے کی توفیق عطاء فرمائے اور امت مسلمہ کو اس عقیدے پر ثابت قدمی عطاء فرمائے ہوئے اس عقیدے کے حقوق کما حقہ اد اکرنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ آمین!
’’وآخرد عوانا ان الحمد اﷲ رب العالمین‘‘