نے ہمارے نبیﷺ کا بغیر کسی استثناء کے خاتم النبیین رکھا اور ہمارے نبی نے اہل طلب کے لئے اس کی تفسیر اپنے قول ’’لا نبی بعدی‘‘ میں واضح طور پر فرمادی اور اگر ہم اپنے نبی کے بعد کسی نبی کا ظہور جائز قرار دیں تو گویا ہم باب وحی بند ہو جانے کے بعد اس کا کھلنا جائز قرار دیں گے اور یہ صحیح نہیں ہے جیسا کہ مسلمانوں پر ظاہر ہے اور ہمارے نبی کے بعد کیونکر نبی آسکتا ہے۔ ورآنحالیکہ آپ کی وفات کے بعد وحی منقطع ہوگئی اور اﷲتعالیٰ نے آپ پر نبیوں کا خاتم فرمادیا ہے۔‘‘
۱… ’’وما کان لی ان ادعی النبوۃ واخرج عن الاسلام والحق بقوم کافرین‘‘ مجھے کب جائز ہے کہ میں نبوت کا دعویٰ کر کے اسلام سے خارج ہو جاؤں اور کافروں کی جماعت سے جا ملوں۔ (حمامتہ البشریٰ ص۷۹، خزائن ج۷ ص۲۹۷)
دماغ میں تیزی آئی اور…
مرزاقادیانی اچانک نبی بن گئے اور شریعت کے بغیر: ’’انا ﷲ وانا الیہ راجعون‘‘
۱… میرے نزدیک نبی اس کو کہتے ہیں جس پر خدا کا کلام یقینی وقطعی بکثرت نازل ہو۔ جو غیب پر مشتمل ہو۔ اس لئے خدا نے میرا نام نبی رکھا۔ مگر بغیر شریعت کے۔
(تجلیات الٰہیہ ص۲۰، خزائن ج۲۰ ص۴۱۲)
۲… میں رسول اور نبی ہوں۔ یعنی بااعتبار ظلیت کاملہ کے میں وہ آئینہ ہوں جس میں محمدی شکل اور محمدی نبوت کا کامل انعکاس ہے۔ (نزول المسیح ص۳، خزائن ج۱۸ ص۳۸۱)
اور جسارت بڑھتی چلی گئی
مرزاقادیانی تمام انبیاء سے بڑھ کر محترم ہونے کا دعویٰ کر بیٹھے۔ نعوذ باﷲ من ہذا الخرافات!
۱… میں آدم ہوں، شیت ہوں، نوح ہوں، میں ابراہیم ہوں، میں اسحاق ہوں، میں یعقوب ہوں، میں یوسف ہوں، میں موسیٰ ہوں، میں داؤد ہوں، میں عیسیٰ ہوں اور آنحضرتﷺ کے نام کا مظہر اتم ہوں۔ یوں ظلی طور پر میں محمد اور احمد ہوں۔
(حقیقت الوحی ص۷۳، خزائن ج۲۲ ص۷۶، نزول المسیح ص۴حاشیہ، خزائن ج۱۸ ص۳۸۲)
ایک اور مقام پر مرزاقادیانی گویا ہوئے
منم مسیح زمان منم کلیم خدا
منم محمد واحمد کہ مجتبیٰ باشد