نبی ہوتا تو وہ عمر بن خطابؓ ہوتا۔ لیکن میں آخری نبی ہوں۔ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔}
اس کو ترمذی نے روایت کیا ہے: ’’عن سعد بن ابی وقاصؓ قال قال رسول اﷲﷺ لعلی انت منی بمنزلۃ ہارون من موسیٰ الا انہ نبی ولا نبی بعدی (مسلم ج۲ ص۲۷۸ فی غزوۃ تبوک)‘‘ {حضرت سعد بن ابی وقاصؓ حضورﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپؐ نے حضرت علیؓ کو فرمایا کہ تم میرے ساتھ ایسے ہو جیسے ہارون علیہ السلام موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ تھے۔ مگر میرے بعد کوئی نبی نہیں ہوسکتا۔}
’’عن سہل بن الساعدی قال استاذن العباس النبیﷺ فی الہجرۃ فکتب الیہ یا عم اقم مکانک الذی انت بہ فان اﷲ قد ختم بک الہجرۃ کما ختم بی النبیون (رواہ الطبرانی کبیرج۶ ص۱۵۴، حدیث نمبر۵۸۲۸، وابونعیم من الکنز ج۱۳ ص۵۱۹ حدیث نمبر۳۷۳۴۰)‘‘ {حضرت سہل بن ساعدی فرماتے ہیں کہ حضرت عباسؓ نے مسلمان ہوکر رسول اﷲﷺ سے ہجرت کی اجازت طلب کی تو آپؐ نے ان کو لکھا کہ اے چچا اپنی جگہ ٹھہر رہو۔ اس لئے کہ تم پر اﷲتعالیٰ نے ہجرت ختم کی ہے۔ جس طرح مجھ پر نبوت ختم کر دی گئی ہے۔}
’’عن ثوبانؓ قال قال رسول اﷲﷺ انہ سیکون فی امتی کذابون ثلثون کلہم یزعم انہ نبی وانا خاتم النبیین لا نبی بعدی (ابوداؤد ج۲ ص۵۹۵، ترمذی ج۲ ص۴۵)‘‘ {حضرت ثوبانؓ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ میری امت میں تیس جھوٹے پیدا ہوںگے۔ جس میں سے ہر ایک یہی کہے گا کہ میں نبی ہوں۔ حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں اور میرے بعد کوئی نبی نہیں ہوسکتا۔}
ایک ضروری سوال
امت محمدیہ علی صاحبہا الصلوٰۃ والسلام میں دسیوں افراد نے نبوت کا دعویٰ کیا۔ اس حدیث میں صرف تیس افراد کا ذکر ہے؟
جواب… اس کا یہ ہے کہ تیس بڑے بڑے مدعیان نبوت ہوںگے۔ جن کا ذکر کیاگیا ہے۔
برصغیر پاک وہند میں بھی گورداسپور کے مقام پر ایک شخص مرزاغلام احمد قادیانی نے دعویٰ نبوت کیا۔ لیکن اگر ہم ان کے اقوال ونظریات وافکار کو سامنے رکھیں تو مرزاقادیانی کی تحقیقات کی قلابازیاں کچھ یوں نظر آتی ہیں۔ جب مرزاقادیانی مسلمان مبلغ تھے۔ اپنی کتاب (حمامتہ البشریٰ ص۲۰، خزائن ج۷ ص۲۰۰) میں یوں رقمطراز ہیں: ’’کیا تو نہیں جانتا کہ پروردگار رحیم وصاحب فضل