اور اگر گواہی کی بات چل نکلی ہے تو میاں محمود کے بارہ میں عبدالرحمن مصری قادیانی، مستری عبدالکریم قادیانی، حکیم عبدالعزیز قادیانی، محمد علی امیر جماعت لاہوری مرزائی پارٹی، عمرالدین شملوی، راحت ملک اور مسماۃ سلمیٰ ابوبکر اور دیگر لاتعداد مرزائی لڑکوں لڑکیوں اور مردوں عورتوں کی گواہیاں کیوں ’’الفرقان‘‘ کے صفحات کی زیب وزینت نہیں بنائی جاتیں جو آپ کے دوسرے خلیفہ راشد اور نبی ہندی کے بیٹے کی زندگی کے بہت سے رخوں کی نقاب کشائی کرتے ہیں؟
نہ ہم سمجھے نہ آپ آئے کہیں سے
پسینہ پونچھئے اپنی جبیں سے
اور اگر مدیر ’’الفرقان‘‘ کو گواہیاں شائع کرنے کا بڑا ہی شوق ہوتو انہیں بشیرالدین کے ابااور اپنے مسیح موعود کے بارہ میں بھی مرزائی حلقوں سے کافی گواہیاں مل سکتی ہیں۔ پہلی گواہی خود مسیح موعود کی اپنے ہی بارہ میں ہے وہ اپنے ایک مرید محمد حسین کو لکھتے ہیں:
محبی اخویم حکیم محمد حسین صاحب سلمہ اﷲ تعالیٰ
السلام علیکم ورحمتہ اﷲ وبرکاتہ،
’’اس وقت میاں یار محمد بھیجا جاتا ہے۔ آپ اشیاء خوردنی خود خریدیں اور ایک بوتل ٹانک وائن کی پلومر کی دکان سے خرید دیں۔ مگر ٹانک وائن چاہئے۔ اس کا لحاظ رہے۔ باقی خیریت ہے۔ والسلام!‘‘ مرزاغلام احمد عفی عنہ
(خطوط امام ص۵، مجموعہ مکتوبات مرزا بنام محمد حسین قریشی)
اور ٹانک وائن کے متعلق دکان پلومر سے پوچھا گیا کہ چیست؟ تو جواب ملا: ٹانک وائن ایک قسم کی طاقتور اور نشہ دینے والی شراب ہے جو ولایت سے سربند بوتلوں میں آتی ہے۔ اس کی قیمت۸ … ہے۔ (۲۱،ستمبر ۱۹۳۳ئ، منقول از سودائے مرزا ص۳۹)
اور دوسری گواہی خود مرزابشیر الدین کی اپنے ابا مسیح افیونی کے بارہ میں ہے: ’’افیون دواؤں میں اس کثرت سے استعمال ہوتی ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرمایا کرتے تھے۔ بعض اطباء کے نزدیک وہ نصف طب ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے تریاق الٰہی دوا خدا تعالیٰ کی ہدایت کے ماتحت بنائی اور اس کا ایک بڑا جزو افیون تھا اور یہ دوا کسی قدر اور افیون کی زیادتی کے بعد حضرت خلیفہ اوّل (نورالدین) کو حضور (مرزاقادیانی) چھ ماہ سے زائد تک دیتے