سے پکارا جاتا؟ (ایڈیٹر پیغام صلح ذرا آنکھیں کھول کر دیکھیں کہ مرزاغلام احمد قادیانی کس طرح ان کے جھوٹ اور تاویلوں کے تار پود بکھیرتے ہیں۔ جس کے نام پر انہوں نے دھوکے کی چادر بن رکھی ہے وہ آگے چل کر کہتے ہیں) تو پھر بتاؤ اس کو کس نام سے پکارا جائے۔ اگر اس کا نام محدث رکھا جائے۔ (یاد رہے کہ پیغام صلح نے نبی کے معنی محدث لئے ہیں) (پیغام صلح مورخہ ۱۰؍جولائی) تو میں کہتا ہوں کہ محدث کے معنی کسی لغت کی کتاب میں اظہار غیب نہیں مگر نبوت کے معنی اظہار غیب ہیں۔‘‘ (ٹریکٹ ایک غلطی کا ازالہ ص۵، خزائن ج۱۸ ص۲۰۹)
آپ بتلائیں کہ ہم بتلائیںکیا؟ (بحوالہ الاعتصام مورخہ ۲۶؍جولائی ۱۹۶۸ئ)
ہم نے گذشتہ شمارہ میں مرزائی پرچے پیغام صلح کا جواب دیتے ہوئے خود لاہوری مرزائیوں کے مؤسس اوّل مولوی محمد علی اور مرزاغلام احمد قادیانی کی عبارات پیش کی تھیں کہ اوّل الذکر، ثانی الذکر کو عرصہ دراز تک رسول مانتے رہے اور ثانی الذکر نے واشگاف الفاظ میں نبوت کا دعویٰ کیا اور اس پر آخر تک مصر رہے۔ اس لئے پیغام صلح کے مدیر وخطیب کا یہ کہنا کہ مرزاغلام احمد قادیانی نے دعویٰ نبوت نہیں کیا۔ بلکہ مجددیت، ملہمیت اور مہدویت کا دعویٰ کیا ہے۔ حقائق سے کوئی تعلق نہیں رکھتا اور اس پر تو مدعی سست اور گواہ چست والی مثال صادق آتی ہے کہ مدعی تو اپنے جرم کا اعتراف کرتا ہے اور گواہ خواہ مخواہ لوگوں کے سامنے لفظوں کے ہیرپھیر سے مدعی کی برأت کے لئے تکلف وتکلیف میں مبتلا ہوا چاہتا ہے۔ حالانکہ جیسا کہ ہم نے کسی گذشتہ شمارہ میں لکھا تھا کہ خود لاہوری مرزائی مرزاغلام احمد قادیانی کو مسیح موعود علیہ السلام لکھتے اور کہتے ہیں اور مسیح کے بارہ میں مرزاقادیانی نے یہ تصریح کر دی ہے کہ: ’’مسیح موعود نبی ہوگا اور ایسا ہی خداتعالیٰ نے اور اس کے رسول نے بھی مسیح موعود کا نام نبی اور رسول رکھا۔‘‘ (نزول المسیح ص۴۸، خزائن ج۱۸ ص۲۲۶)
اور: ’’آنے والا عیسیٰ باوجود امتی ہونے کے نبی بھی کہلائے گا۔‘‘
(براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۱۸۲، خزائن ج۲۱ ص۳۵۳)
اور ’’تتمہ حقیقت الوحی‘‘ میں آیت ’’وما کنا معذبین حتیٰ نبعث رسولا‘‘ کا ذکر کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’آخری زمانہ میں ایک رسول کا مبعوث ہونا ظاہر ہوتا ہے اور وہی مسیح موعود ہے۔‘‘ (تتمہ حقیقت الوحی ص۶۵، خزائن ج۲۲ ص۵۰۰)
اور اس کے تین صفحے بعد رقمطراز ہیں: ’’اور میں اس خدا کی قسم کھاکر کہتا ہوں جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اس نے مجھے بھیجا ہے اور اسی نے میرا نام نبی رکھا ہے اور اسی نے مجھے